معنی مختص ہے اس چیز کے ساتھ کہ اللہ عزوجل جو فیصلہ و قضاء مقدر کردے اور اس کے ساتھ معاملات کا فیصلہ فرمائے۔(واللہ اعلم بالصواب) ب:… لیلۃ القدر کی وجۂ تسمیہ: [1] جس کلمہ اَلْقَدْر ‘‘ کی طرف اس رات کی اضافت کی گئی ہے اُس کے معنی کی تعیین میں اہل علم نے ایک دوسرے سے کئی ایک اقوال کے ذریعے اختلاف کیا ہے۔ ان کا جواب درج ذیل تین حالتوں میں بالاجمال پیش خدمت ہے: ۱: اَلْقَدْرُ بمعنی اَلْقَدَر حرف د پر ــَــ(زبر)کے ساتھ جو کہ فیصلہ و قضاء کا ہم معنی ہوتا ہے۔ اس کا معنی ہوگا: اس رات میں اس سال کے احکام کا فیصلہ ہوگا۔ اس رات میں جو اس سال اقدار و حیثیتیں، رزق اور آجال و اموات ہوں گی وہ فرشتوں پر ظاہر کردی جاتی ہیں(اور ان کی ذمہ داریاں تقسیم کردی جاتی ہیں۔)یہ وہ اقدار و ارزاق اور آجال ہوتی ہیں کہ جو لوحِ محفوظ میں مضبوط و مندرج ہوتی ہیں۔ اور اللہ عزوجل کو ان کا پہلے سے ہی علم اور ٹھیک ٹھیک اندازہ ہوتا ہے۔ جیسے کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:﴿فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ أَمْرٍ حَکِیْمٍ o﴾… ’’ اسی رات میں |