Maktaba Wahhabi

297 - 346
(۲) اس پیغمبر(محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)کی عظمت کی وجہ سے بھی کہ جن پر یہ قرآن نازل ہوا۔(اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کے نزول کا آغاز بھی اسی ماہِ رمضان المبارک کی لیلۃ القدر میں ہوا تھا)۔ (۳) اس اُمت کی عظمت اور بزرگی کہ جس کے ساتھ اس رات کو مختص کیا گیا ہے۔ (۴) اس رات فرشتے زمین پر نازل ہوتے ہیں اور سیّدنا جبریل علیہم السلام بھی۔ (۵) اس رات اللہ کی طرف سے برکت، رحمت اور مغفرت نازل ہوتی ہے۔ (۶) اور جو مومن آدمی یہ رات اللہ کی عبادت میں جاگ کر گزار دے اُس کی عظمت کی بنا پر بھی کہ اُس کی اللہ کے ہاں بہت زیادہ قدر و منزلت ہوتی ہے۔ ۳: اَلْقَدْر … کا ایک معنی تنگی بھی ہوتا ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ قُدِرَ عَلَیْہِ رِزْقُہُ فَلْیُنْفِقْ مِمّا آتَاہُ اللّٰہُ﴾(الطلاق:۷) ’’ اور جس پر اس کے رزق کی تنگی کردی گئی ہو اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ نے اسے دے رکھا ہے اُسی میں سے(اپنی حیثیت کے مطابق)خرچ کرے۔ ‘‘ یہی قُدِرَ بمعنی ضُیِّقَ ہے۔ اور اس رات(لیلۃ القدر)میں تنگی کا معنی ہے: کسی کاص رات کی تعیین کے ساتھ اس کے معلوم ہونے کا اخفاء۔(کسی کو نہیں بتلایا گیا کہ یہ رات کب آتی ہے؟)یا اس لیے کہ اس بابرکت، معزز رات میں زمین پر فرشتوں کی کثرتِ نزول کی وجہ سے زمین تنگ پڑجاتی ہے،
Flag Counter