Maktaba Wahhabi

324 - 346
((وَعَسَی أَنْ یَّکُوْنَ خَیْرًا لَکُمْ۔))… اور ہوسکتا ہے کہ شب قدر کے علم کو اٹھالیے جانے میں تم لوگوں کے لیے خیر، بھلائی ہو۔ ‘‘ یعنی لیلۃ القدر کی عدم تعیین میں … تو یہاں اس میں بھلائی کا سبب یہ ہے کہ اس رات کا اخفاء مکمل ماہِ رمضان یا مکمل آخری عشرہ کا قیام کروانا ہے۔ برعکس اس کے اگر اس رات کا متعین ہوجانے والا علم باقی رہ جاتا۔(تب لوگ اتنی جستجو، محنت اور عبادت نہ کرتے۔)[1] تو اب جبکہ یہ مبہم ہے، اس رات کو تلاش کرنے والے شب کی تلاش میں اس کے تمام اُمید آور پہلوؤں پر محنت اور کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے وہ اللہ کی عبادت بہت زیادہ کرجاتے ہیں۔ اور اگر ان کو اس کے عین وقت کا علم ہوجاتا تو پھر ان حضرات کی ہمتیں صرف اس رات کے قیام پر ہی منحصر ہو کر رہ جائیں۔ لیلۃ القدر کو مبہم رکھنے میں حکمت کا تقاصا یہ تھا کہ ماہِ رمضان المبارک کے پورے مہینہ میں اسے تلاش کرنے کے لیے عبادت ہو۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیاتِ طیبہ کے آخر تک رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے رہے تھے۔ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات نے آپ
Flag Counter