Maktaba Wahhabi

326 - 346
کا حدیث کے سمجھنے میں فہم عظیم ہے۔ اور اس باب کے نیچے جو حدیث لائے ہیں اُس میں جو:((فَالْتَمِسُوْھَا فِي التَّاسِعَۃِ وَالسَّابِعَۃِ وَالخَامِسَۃِ۔))کے جو الفاظ ہیں تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمائے ہیں جب اس بات کی خبر دے دی کہ شب قدر کو اٹھالیا گیا ہے۔ اور صحابہ کرام کو ان راتوں میں لیلۃ القدر کی رُو سے یہی بات صحیح ہے کہ لیلۃ القدر کو دنیا سے قطعاً اٹھایا نہیں گیا۔(بلکہ شب قدر ہر سال ماہِ رمضان کے آخری عشرہ میں پوری دنیاپر آتی ہے۔)فرمایا:((تَحَرَّوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔))… ’’(ہر)رمضان المبارک کی آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو۔ ‘‘ چنانچہ شب قدر اگر بالکل ہی دنیا سے اٹھالی گئی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اسے تلاش کرنے کا حکم نہ دیتے۔ جبکہ اس کے اٹھالیے جانے کے بعد صاف بات یہی ہے کہ اسے تلاش کرنے میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔‘‘[1] دراصل یہاں ’’ رُفِعَتْ ‘‘ کا معنی مراد ہے:((رَفْعَ عِلْمِ وَقْتِھَا عَیْنًا لَا رَفْعُھَا بِالْکُلِّیَّۃِ مِنَ الْوُجُوْدِ۔))… ’’ اس کے عین وقت کے
Flag Counter