Maktaba Wahhabi

330 - 346
چاہے وہ رمضان کی آخری سات راتوں میں ڈھونڈھ لے۔ ‘‘[1] [دوسری روایت، حدیث: ۱۱۵۸، ۱۰۸۹۔ باب فضل من تعارّ من اللیل، میں ’’ فِی الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ ‘‘ کے الفاظ ہیں۔] مذکور بالا دونوں روایات کے درمیان جمع و تطبیق یوں ہے کہ آخری دس راتوں اور آخری سات راتوں میں تلاش و جستجو کا مطلب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِلْتَمِسُوْھَا فِی الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ یَعْنِیْ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ، فَإِنْ ضَعْفَ أَحَدُکُمْ أَوْ عَجَزَ فَـلَا یُغْلَبَنَّ عَلَی السَّبْعِ الْبَوَاقِی۔)) ’’ لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ تو اگر تم میں سے کوئی کمزور ہوجائے یا عاجز آجائے تو باقی سات راتوں میں اُس کو مغلوب نہیں ہونا چاہیے۔ ‘‘[2] بھائی قاری محترم! لیلۃ القدر کو پالینے کے بوت کے بارے میں جو کچھ
Flag Counter