Maktaba Wahhabi

343 - 346
رمضان المبارک کے روزوں کا ختم کیا جانا واجب ہوجاتا ہے۔ ‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنہ ۲ ہجری میں صدقتہ الفطر کو(اللہ کے حکم سے)فرض کیا تھا۔ بالکل اسی سال کہ جس سن میں روزے فرض کیے گئے تھے۔ اور صدقۃ الفطر ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے چاہے وہ بڑا(بالغ)ہو یا چھوٹا(نابالغ)، آزاد ہو یا مملوک، شہر، دیہات میں رہتا ہو یا صحراء میں۔ اور چاہے اس کی حالت یہ ہو کہ وہ عید والی رات اور عید والے دن اتنی خوراک ضرور رکھتا ہو کہ جو اس کی اپنی اور اپنے اہل و عیال کی خوراک سے زائد ہو۔ صدقۃ الفطر رمضان المبارک کے آخری دن کا علم ہوجانے کے بعد سورج غروب ہوتے ہی واجب ہوجاتا ہے۔(گھر کا سربراہ)مسلمان آدمی اپنی طرف سے صدقۃ الفطر ادا کرے اور اہل اسلام میں سے ہر اُس فرد کی طرف سے بھی کہ جس کا نان و نفقہ اُس کے ذمے ہو۔ جیسے کہ اُس کی بیوی، اُس کی اولاد(اگر بالغ ہو تو تہی دست ہو)اور اس کے خادم۔ اور ہر فرد کی طرف سے ایک مدنی ٹوپہ، خوراک کی اس جنس کا ادا کرنا ہوگا جو وہ بالعموم کھاتے ہوں۔ اور یہ تقریباً دو کلو اور ۷۰۰ گرام بنتا ہے۔ [2] اس لیے کہ مستحق لوگ اس دن اس جیسی چیز کو ہی انتظار
Flag Counter