Maktaba Wahhabi

43 - 346
پڑھ لی تواس کے لیے کھانا، پینا یا جماع کرنا پوری رات اور اگلا دن پورا مباح نہیں رہتا تھا۔ حتی کہ وہ اگلے دن غروبِ آفتاب کے وقت افطار کر لیتا۔ اور جہاں تک آدمی کے لیے روزوں کی رات میں کہ جب وہ افطار سے قبل سو جاتا، کھانے پینے کے حلال نہ ہونے کا تعلق ہے تو اس پر سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا یہ اثر بطورِ دلیل پیش خدمت ہے: آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ((کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰهُ عليه وسلم اِذَا کَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْاِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ یُفطِرَ، لَمْ یَأْکُلْ لَیْلَتَہُ وَلَایَوْمَہُ حَتَّی یُمْسِيَ۔)) ’’نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے جب آدمی(رمضان کا)رو زہ رکھے ہوئے ہوتا اور افطار کا وقت قریب آنے کے وقت وہ افطار کرنے سے قبل سو جاتا تو وہ اس پوری رات اور اگلا پورا دن کھا پی نہیں سکتا تھا حتی کہ اگلے دن کی مغرب کر لیتا۔‘‘ [1]
Flag Counter