Maktaba Wahhabi

54 - 112
ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فتنہ کی طرف اشارہ فرمایا جو زلزلے اور دوسری شکلوں میں نمودار ہوئے پہلی حدیث میں جو ذکر کیا گیا ہے وہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ فرمایا کہ وہاں سے فتنے نمودار ہونگے حدیث کے متن سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ کرنے کا مقصد یہ تھا کہ جس جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے بالکل اسی کے پورب کی طرف عائشہ رضی اللہ عنہاکا حجرہ تھا یعنی کہ سمت کی طرف اشارہ فرمایا نہ کہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف کہ فتنے یہاں سے نمودار ہونگے۔ میں کراچی میں حدیث کانفرنس میں تھا میرے درس کے بعد سوال وجواب کا سیشن شروع ہوا ایک صاحب نے اسی حدیث کے بارے میں اعتراض کیا اور انہوں نے کہا کہ صحیح بخاری میں ایک حدیث کے مطابق فتنے کی جگہ امی عائشہ رضی اللہ عنہاکا گھر ہے اسی لئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کیا (نعوذباللہ من ذٰلک)میں نے ان کو جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی طرف اشارہ فرمانا سمت کو ظاہر کرنا تھا جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کی واضح صراحت منقول ہے کہ آپ نے نام لے کر فرمایا جیسا کہ طبرانی کی حدیث میں نجد کی جگہ کو فتنہ کی جگہ قرار دیا گیا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ دراصل پورب (مشرق) کی طرف اشارہ مقصود تھا میں نے ایک مثال کے ذریعے ان صاحب کو سمجھانے کی کوشش کی میں نے ان سے کہا (وہ میرے دا ہنی طرف کھڑے تھے) کہ میرے دا ہنے طرف شیطان ہے اور یہ بات کہتے ہوئے میں نے ان کی طرف اشارہ کیا تو وہ برا مان گئے اور مجھ سے کہا کہ آپ نے میری طرف اشارہ کرکے مجھے شیطان بنادیا ؟میں نے کہا بھائی قرآن کریم کہتا ہے کہ : ’’ثُمَّ لآتِیَنَّہُمْ مِّنْ بَیْنِ أَیْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ أَیْمَانِہِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِہِمْ ‘‘(الاعراف 7؍17) ’’پھر میں ان( انسانوں )کے آگے سے پیچھے سے ،دائیں سے بائیں سے گھیرلوں گا ۔‘‘ یعنی آیت کی روسے داہنے طرف سے بھی شیطان آئے گا اور انسان کو بہکائے گا۔ لہٰذا میں نے ان سے کہا کہ آپ میرے داہنے طرف کھڑے ہیں میں صرف سمت کے لئے آپ کی طرف اشارہ کررہا ہوں نہ کہ
Flag Counter