Maktaba Wahhabi

92 - 112
معذور بندوں کے عذر کو قبول فرماکر اس آیت کونازل فرمادیا ’’غیر اولی الضرر‘‘ یعنی جن کو عذر ہے (معذور)وہ ان میں داخل نہیں ہیں۔ اب سورۃ الانفال کی آیت پر غور کریں اور اس حدیث پر بھی تو معلوم ہوجائے گا کہ جس طریقے سے قرآن نے ایمان والوں کو سہولت مہیا کی بعین ایسے ہی اس حدیث میں سہولت کا ذکر ہے جو سورۃ نساء کی آیت کی صورت میں ہمارے سامنے آئی لہٰذا اگر مصنف حدیث پر اعتراض کرتا ہے تو یہی اعتراض قرآن پر بھی واردہوتاہے۔ اعتراض نمبر 38:۔ قرآن مقدس کا اصل مقصد اللہ کی سدا پکار ہے اللہ سے دعا کرنا اور اللہ کو بلانا ہی مؤمن کا ہتھیار ہے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے اور اسکا ذکر کرتے ہوئے چیخنا چلانا اور جہر کرنا یہ شان الوہیت میں سخت بے ادبی ہے اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لاتدعون اصم ولاغائب ‘‘جب زور سے تکبیر کہی اصحاب نے اور اللہ کریم نے دعا کے لئے تاکید کے ساتھ فرمایا ’’ادعو ربکم تضرعا وخفیۃ۔ ۔۔وادعوہ خوفا وطمعا۔ ۔۔۔ لیکن بخاری محدث نہ توقرآن مقدس کی نصوص کی پرواہ کرتے ہیں کہ اونچی آمین یہ آیت کے نزول سے پہلے کئی گئی ہے یا نزول کے بعد بھی آمین بالجہر کی اجازت ہے یا نہ حالانکہ اپنے لکھے ہوئے کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔ ۔۔۔۔ (قرآن مقدس۔ ۔۔۔ص107-108) جواب :۔ مصنف کے اعتراض سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف نماز میں جہر سے دعا کا قائل نہیں کیونکہ وہ خود ہی لکھتا ہے کہ ذکر کرتے وقت جہر کرنا یہ شان الوہیت میں سخت بے ادبی ہے۔ ۔۔۔دراصل مصنف خود ہی بے ادبی کا شکار ہے پچھلے اعتراضوں میں سے ایک اعتراض خود ہی کرتا ہے کہ ’’جنوں کی جماعت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت سنی‘‘بلکہ خود قرآن کریم فرماتا ہے :
Flag Counter