Maktaba Wahhabi

98 - 112
الامام کے قائلین کو کفار سے تشبیہ دینے کی جسارت کی ہے غور فرمائیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنے والوں کو کفار سے تشبیہ دینا؟ عیاذ ا باللّٰه ! اس اعتراض کو ہم نے دس نکات میں تقسیم کیا ہے اور ا ن شاء اللہ ایک ایک کرکے انکا جواب دیں گے۔ (1)مصنف نے صفحہ 90پر قرآنی آیت پیش کی اور کہا فاستمعوا وأنصتوا کا معنی لاتحرکوا بالقراء ۃ ألسنتکم ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ اور استدلال کرتے ہیں صحیح بخاری سے فاتبع قرآنہ کا معنی ہے فاستمع لہ وانصت۔ جواب :۔ قارئین کرام مصنف امام بخاری رحمہ اللہ کی بات کو کہیں رد کررہا ہے اور کہیں مان رہا ہے جب امام بخاری اور ان کی صحیح غیر معتبر ہے تو اپنی مطلب کی باتوں کا استدلال صحیح بخاری سے کیوں ؟کیا یہ تضاد نہیں ؟اور مصنف کا آیت کا معنی بیان کرنا سراسر قرآنی آیت کی تحریف ہے اس لئے کہ فاستمعوا وأنصتوا کا معنی لاتحرکوا بالقراء ۃ ألسنتکم ہر گز نہیں اگر مصنف کو اپنی تحقیق پر اعتماد ہے تو بجائے لولھے لنگڑے اعتراضات کرنے کے دلائل کی روشنی میں بات کرے۔ آیئے ہم اتباع کا معنی دیکھتے ہیں ابن منظور لسان العرب میں لکھتے ہیں۔ الاتباع :أن یسیرالرجل وأنت تسیروراء ہ : کہ ایک آدمی چلے اور آپ اسکے پیچھے پیچھے چلیں۔ غور کیجئے کہ فاتبع قرآنہ کا معنی خاموش رہنا ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جبریل کے بعد پڑھنا ہے۔ مزید لکھتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کو چاہیے کہ اپنے لکھے ہوئے کیخلاف نہ کرے۔ قارئین خود فیصلہ کریں کہ تضاد کس کی باتوں میں ہے ؟رہے امام بخاری کے تضاد ات تو وہ مصنف کی آنکھ کا شہتیر ہیں۔ (2)مصنف صفحہ 91-92پر لکھتا ہے کہ خلفاء راشدین (جن کی سنت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت فرمایا) قطعا امام کے پیچھے قرأت کرنے کے قائل نہ تھے ورنہ۔۔۔۔۔ جواب :۔ ہم ایک حدیث ذکر کرکے فیصلہ قارئین پر چھوڑ تے ہیں کہ خلفاء راشدین کا مسلک کیا ہے۔
Flag Counter