Maktaba Wahhabi

60 - 91
کاخاتمہ بھی اس کی رضا پرہی ہوتاہے۔ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ اللہ کے آگے جھکنے والے،عاجزی کرنے والے،فرمانبردار،خشوع اختیارکرنے والے،عبادت گزاراورصالح انسان تھے۔آہِ سحرگاہی سے رات نے اور توبہ واستغفارسے دن نے ان کی شناخت کرلی تھی۔غزوۂ بنوقریظہ میں آپ زخمی ہوگئے تھے۔چنددن آپ بیماری میں مبتلارہے،پھرآپ کی موت واقع ہوگئی۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات کی خبردی گئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا:’’ چلو!سعد کے گھر چلتے ہیں‘‘،راوی جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے،ہم لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پڑے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدرتیزرفتاری سے چل رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے میں ہمارے جوتوں کے تسمے ٹوٹ گئے اورہماری چادریں کاندھوں سے گرپڑیں۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیزرفتاری پر حیرت وتعجب کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قدرتیزچلنے کی وجہ پوچھی؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے خوف ہے کہ ہمارے پیچھے رہ جانے سے کہیں فرشتے ہم سے پہلے وہاں پہنچ کرانہیں بھی حنظلہ بن صفوان کی طرح غسل نہ دیدیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے گھر پہنچے توان کاانتقال ہوچکاتھااوران کے دوست واحباب انہیں غسل دے رہے تھے۔ان کی والدہ رورہی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا: ((کُلُّ بَاکِیَۃٍ تَکْذِ بُ اِلَّا أ مَّ سَعْد)) ’’سعد کی ماں کے علاوہ ہررونے والی عورت جھوٹ موٹ روتی ہے‘‘۔ تجہیزوتکفین کے بعدان کواٹھاکر قبرستان لے جایاگیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی جنازہ کے ساتھ قبرستان گئے۔صحابہ
Flag Counter