Maktaba Wahhabi

105 - 120
معلوم ہوگیا تواب سمجھو کہ آدمی کے لیے سیکڑوں بت ہیں جوا س کو توجہ الی الحق سے مانع ہیں،کہیں اس کا دل مال میں الجھا ہے کہیں جاہ میں،کہیں جورومیں،کہیں اولاد میں،کہیں معشوق میں الی غیر ذلک،غرضیکہ اس کا دل ہزاروں مطلوبات میں مشغول ہے،اوریہ مشغولی اس کو توجہ الی الحق سے مانع ہے،جب مشائخ نے جواطباء روحانی ہیں اس مانع کو محسوس کیا تواس کا علاج تصورشیخ تجویز کیا تاکہ اس کا قلب سب طرف سے ہٹ کر ایک مرکز پر آٹھہرے،اوراس میں مقصود اصلی کی طرف توجہ کی استعداد پیدا ہوجاوے اورگویہ تصورخود بھی بت یعنی غیر مقصود تھا مگر بضرورت جمع خاطر اس کو اختیار کیا گیا تھا،جب ان کے خیالات وافکار ایک مرکز پر جمع ہوکر اس قابل ہوجاتے تھے کہ وہ مقصوداصلی وحقیقی یعنی حضرت حق کی طرف متوجہ ہوسکیں تواس بت کو بھی توڑدیتے تھے،اورتصور شیخ کو بیچ میں سے ہٹاکر اس قلب کو براہ راست حق تعالیٰ سے وابستہ کردیا جاتا تھا،یہ اصلی غرض تھی تصورشیخ کی اوریہ مقصود تھا اس کا،اب بعد کے لوگوں نے تصور شیخ کو جوحقیقت میں بت مگر ذریعہ تھا استعداد توجہ الی الحق کا،مقصود اصلی بنالیا اوراسی پرجم کر رہ گئے اوروہ بجائے ذریعہ توجہ الی الحق ہونے اورموانع سے بھی زیادہ توجہ الی الحق سے مانع تام ہوگیا،جب سید صاحب[1] پر یہ منکشف ہوا کہ اب تصور شیخ موصل الی الحق نہیں رہا بلکہ حق سے مانع ہوگیا ہے توانھوں نے اس کو منع فرمایا اورنہایت سختی کے ساتھ روکا،یہ وجہ تھی سید صاحب کے تصور شیخ سے انکار کی ‘‘۔[2] اس طویل تقریر میں تصور شیخ کو جائز اورمشروع ثابت کرنے کے لیے جوغیر علمی طرزاستدلال اپنایاگیا وہ بالکل واضح ہے اورجس قیاس فاسد کا اس بار ے میں سہارا لیا گیا ہے اس کا بطلان اظہر من الشمس ہے اورخود آخر میں میاں جی نے اپنی زبان سے اس تلخ حقیقت کا اعتراف کرلیا ہے کہ تصور شیخ موصل الی الحق نہیں بلکہ مانع من الحق ہے اور’’بجائے ذریعہ توجہ الی الحق ہونے کے اورموانع سے بھی زیادہ توجہ الی الحق سے مانع تام
Flag Counter