Maktaba Wahhabi

109 - 120
ہرگز دین نہیں ہوسکتی۔ میاں جی کے مذکورہ استدلال کے مانند تصور شیخ کے جواز کے سلسلے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہرچیز میں اصل یہی ہے کہ وہ صحیح اوردرست ہوتا آنکہ کوئی دلیل مانع وارد ہو۔ یہ قول بھی غلط فہمی اورشرعی اصول سے لاعلمی پر مبنی ہے کیوں کہ اس سلسلے میں عبادات اورمعاملات کے درمیان تفریق کی گئی ہے،اہل علم نے واضح کیا ہے کہ عبادات توقیفی ہیں،یعنی عبادات میں اصل یہ ہے کہ جب تک کوئی دلیل وارد نہ ہو وہ منع ہیں،البتہ معاملات میں اصل یہ ہے کہ وہ جائز اوردرست ہیں،تاآنکہ کوئی دلیل ایسی ملے جو مانع بن سکے۔ علامہ ابن تیمیہ لکھتے ہیں: ’’فالأصل فی العبادات ألا یشرع منھا إلا ما شرعہ اللّٰه والأصل في العادات ألایحظر منھا إلا ما حظرہ اللّٰه ‘‘[1] یعنی عبادات میں اصل یہی ہے کہ وہی عبادت مشروع ہو جسے اللہ نے مشروع کیا ہے اورعادات میں اصل یہ ہے کہ وہی ممنوع ہو جسے اللہ نے ممنوع قرار دیا ہے۔ مذکورہ قاعدہ کلیہ مندرجہ ذیل نصوص سے مستنبط ہے: ﴿فَاذْکُرُوا اللّٰهَ کَمَا عَلَّمَکُم مَّا لَمْ تَکُونُوا تَعْلَمُون﴾[2] اللہ کا ذکر کرو جس طرح اس نے تمہیں ان چیزوں کی تعلیم دی تھی جنہیں تم نہیں جانتے تھے۔ ﴿وَاذْکُرُوہُ کَمَا ہَدَاکُمْ﴾[3] اس کو ویسے ہی یادکرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت کی ہے۔ ’’صلوا کما رأیتمونی أصلي ‘‘[4] جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ویسے نماز پڑھو۔
Flag Counter