Maktaba Wahhabi

112 - 120
تمہارے قلب میں ایک عورت کی شبیہ ہے،اس کی ناک ایسی ہے اورآنکھیں ایسی ہیں،اور بال ایسے ہیں،غرض تمام حلیہ بیان کردیا۔اس وقت وہ درویش بہت نادم ہوئے اوراقرار کیا کہ بے شک آپ سچ فرماتے ہیں۔ابتدا ئے جوانی میں مجھے ایک عورت سے عشق ہوگیا،ہر وقت اس کے دھیان میں رہنے سے اس کی شبیہ میرے قلب آگئی ہے،اب جب کبھی طبیعت بے قرار ہوتی ہے توآنکھ بند کرکے اس کو دیکھ لیتاہوں،کچھ سکون ہوجاتا اورطبیعت ٹھیرجاتی ہے۔مولوی امیر شاہ خان صاحب یہ قصہ بیان کرکے منتظر رہے کہ حضرت کچھ ارشاد فرماویں گے،مگر حضرت امام ربانی قدس سرہ نے کچھ بھی جواب نہ دیا،سن کر خاموش ہوگئے۔جب کئی مرتبہ مولوی صاحب نے بات اٹھائی تب حضرت نے ارشاد فرمایا:’’ بھائی یہ کچھ زیادہ غلبہ نہیں ہے کیوں کہ ان کو آنکھیں بند کرنے اورقلب کی طرف متوجہ ہونے کی نوبت پہونچتی تھی،میراحضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ برسوں یہ تعلق رہا ہے کہ بغیر آپ کے مشورے کے میری نشست وبرخاست نہیں ہوئی۔حالانکہ حاجی صاحب مکہ میں تھے اوراس کے بعد جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہی تعلق برسوں رہا ہے۔اس کے بعد اتنا فرماکر آپ خاموش ہوگئے،کچھ نہ فرمایا اوردیرتک ساکت وسرنگوں رہے۔مطلب ظاہر ہے کہ حق تعالیٰ شانہ کی اجازت کے بغیر نہ حرکت ہوتی ہے نہ سکون۔‘‘[1] ۳- انفاس قدسیہ کے مصنف مفتی عزیزالرحمن بجنوری مولانا حسین احمد صاحب مدنی کے ایک مرید کا واقعہ نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’بالی ندی مولوی بازار کے ایک صاحب آزادی سے قبل ڈھاکہ سے شیلانگ بذریعہ موٹر جارہے تھے،صوبہ آسام کا اکثر حصہ پہاڑی ہے،اس میں موٹر یا بس چلنے کا جوراستہ ہے وہ بہت تنگ ہے،فقط ایک گاڑی جاسکتی ہے،دوکی گنجائش نہیں،یہ صاحب حضرت(مدنی)کے مرید تھے،جب نصف راستہ طے ہوگیا تودیکھا کہ سامنے سے ایک گھوڑا بڑے زوروں سے آرہاہے،اس شخص اوردیگر تمام حضرات کو خطرہ پیداہوا کہ اب کیا
Flag Counter