Maktaba Wahhabi

64 - 120
سکتا ہے میں ہی سب کا والی اور رازق ہوں،میں ہی سب کا پالنہار ہوں،عزتیں اور ذلتیں میرے ہاتھ میں ہیں۔ یہی نہیں بلکہ مشرکین مکہ جن کے شرک کو مٹانے کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی،قرآن کا نزول ہوا،جنگیں لڑی گئیں،خود ان کا معاملہ یہ تھا کہ جب کسی مصیبت میں گھرتے،مایوس کن حالات سے دوچار ہوتے تو اپنے تمام خود ساختہ معبودوں کو یکسر نظر انداز کرکے صدق دل سے صرف اور صرف اللہ کی طرف رجوع کرتے اور اسی سے درخواست کرتے کہ ہمیں اس مصیبت سے نجات دے،قرآن میں متعدد مقامات پر یہ بات بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:﴿ہُوَ الَّذِیْ یُسَیِّرُکُمْ فِیْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ حَتَّی إِذَا کُنتُمْ فِیْ الْفُلْکِ وَجَرَیْنَ بِہِم بِرِیْحٍ طَیِّبَۃٍ وَفَرِحُوا بِہَا جَاء تْہَا رِیْحٌ عَاصِفٌ وَجَاء ہُمُ الْمَوْجُ مِن کُلِّ مَکَانٍ وَظَنُّواْ أَنَّہُمْ أُحِیْطَ بِہِمْ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ لَئِنْ أَنجَیْتَنَا مِنْ ہَـذِہِ لَنَکُونَنَّ مِنَ الشَّاکِرِیْن﴾[1] ’’وہ اللہ ایسا ہے کہ تم کو خشکی اور دریامیں چلاتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہوتے ہو اور وہ کشتیاں لوگوں کو موافق ہوا کے ذریعے لے کر چلتی ہیں اور وہ لوگ اس سے خوش ہوتے ہیں ان پر سخت ہوا کا ایک جھونکا آتا ہے اور ہر طرف سے ان پر موجیں اٹھتی چلی آتی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ(برے)آگھرے،(اس وقت)سب خالص اعتقاد کرکے اللہ ہی کو پکارتے ہیں کہ اگر تو ہم کو اس سے بچالے تو ہم ضرور شکر گزار بن جائیں گے۔‘‘ دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿وَإِذَا مَسَّکُمُ الْضُّرُّ فِیْ الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلاَّ إِیَّاہُ فَلَمَّا نَجَّاکُمْ إِلَی الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ وَکَانَ الإِنْسَانُ کَفُوراً﴾[2] ’’اور سمندروں میں مصیبت پہنچتے ہی جنہیں تم پکارتے تھے سب گم ہوجاتے ہیں
Flag Counter