Maktaba Wahhabi

66 - 120
جن تعلیمات اور عملی حکایات کا تذکرہ ہوا ان تمام کا مصدر وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر تصوف اور مشائخ پرستی کی پوری عمارت کھڑی ہے،اس عقیدے کا خلاصہ یہ ہے کہ اولیائے سلاسل اور مشائخ طریقت کو کائنات میں وہ لامحدود اختیار اور تصرف حاصل ہے کہ گویا ہر شیٔ ان کی مٹھی میں ہے وہ جب چاہیں جہاں چاہیں جو چاہیں کرسکتے ہیں،وہ سلطنت الٰہی کے مدبر ہیں اور عالم کا حل وعقد اللہ نے انہیں کے حوالے کردیا ہے۔(تعالی اللّٰه عن ذلک علوا کبیرا)چنانچہ ماہنامہ ’’الرشاد‘‘(سہارنپور)کے ایک شمارے میں ’’ترجمہ معراج المؤمنین‘‘ کی ایک قسط میں اولیاء اللہ کا تعارف کراتے ہوئے لکھا گیا ہے: ’’بادشاہان گلیم پوش ہیں اور زند پوشاں دنیا فروش پاؤں سے حرکت نہ کریں جب بھی آسمان ان کے زیر قدم ہے اور ہاتھ نہ ہلاویں تو بھی دونوں عالم کا ملک زیر قلم ہے۔بعضے ان میں سے اس درجہ واصل حق ہیں کہ دنیا وآخرت میں کسی کو ان تک رسائی نہیں ہے،ان کی شان میں فرمایا ہے:’’أولیائي تحت قبائي لایعرفھم غیري‘‘(میرے دوست میری قبا کے نیچے ہیں میرے سوا ان کو کوئی نہیں پہچانتا)اور حق تعالیٰ نے بعضوں کو ان میں سے اپنی مملکت کے کام سونپ دیے ہیں اور ان کو اپنے ملک میں متصرف کیا ہے کہ دنیا وعقبیٰ کی مصلحتوں کو سر انجام دیں۔۔۔۔اور ان میں چار ہزار پوشیدہ ہیں کہ ان کو کوئی نہیں جانتا ہے اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کو نہیں جانتے اور ہر حال میں اپنے سے اور خلق سے پوشیدہ ہیں اور تین سو پچپن اہل حل وعقد یعنی کاموں کے کھولنے اور باندھنے والے ہیں۔۔۔‘‘ [1] مخدوم شیخ شرف الدین یحییٰ منیری لکھتے ہیں: ’’اب ان ایمان والے صدیقوں کا حال سنو،اور اپنی ناقص عقل سے ان کے متعلق رائے زنی نہ کرو،کیوں کہ یہ وہ بزرگان دین ہیں کہ دنیا کا نظم ونسق انہیں کے قدموں کے نیچے ہے او ردین کا استحکام ان کے قبضہ اختیار میں ہے،مغربی ومشرقی دنیا ان کے حکم
Flag Counter