Maktaba Wahhabi

67 - 120
فرمان کے تابع ہے۔‘‘ [1] شیخ ہجویری لاہوری اولیاء کے تعلق سے لکھتے ہیں: ’’آسمان سے پانی ان کے قدموں کی برکت سے برستا ہے،اور زمین سے نباتات ان کے احوال کی صفائی سے اگتے ہیں اور مسلمانوں نے کافروں پر فتح انہیں کی ہمت سے پائی ہے۔‘‘ ’’خدا وند تعالیٰ کے اولیاء ملک کے مدبر ہیں اور عالم کے نگراں،اور خداوند تعالیٰ نے خاص طور پر ان کو عالم کا والی(حاکم)گردانا ہے اور عالم کا حل وعقد ان کے ساتھ وابستہ کردیا ہے اور احکام عالم کو ان ہی کی ہمت کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔‘‘ [2] واضح رہے کہ اولیاء کے یہ اختیارات وتصرفات ان کی دنیاوی زندگی ہی تک کے لیے نہیں ہوا کرتے بلکہ اس دنیا سے کوچ کرجانے کے بعد بھی نہ صرف جوں کا توں برقرار رہتے بلکہ اس میں اور ترقی اور اضافہ ہی ہوتا ہے۔ چنانچہ مولانا صادق الیقین صاحب کرسوی جو مولانا رشید احمد گنگوہی کے مجاز طریقت خلیفہ تھے انہوں نے اپنے شیخ حضرت گنگوہی کے ارشادات کا بڑا ذخیرہ جمع فرمایا ہے،صاحب ’’تذکرۃ الرشید‘‘ نے ان میں سے بعض ارشادات کو نقل فرمایا ہے جن میں سے ایک ارشاد یہ بھی ہے: ۵-’’تصرفات وکرامات اولیاء اللہ بعد ممات بحال خود باقی می ماند بلکہ در ولایت بعد موت ترقی می شود حدیثے کہ ابن عبد البر نقل کردہ شاہد است‘‘[3] تصوف کی مشہور کتاب ’’سکینۃ الاولیاء‘‘ میں بھی مصنف نے یہ عنوان باندھا ہے: ’’اولیاء اللہ کا تصرف موت کے بعد بھی قائم رہتا ہے‘‘ اس کے تحت لکھتے ہیں: حضرت میاں جیؤ رحمۃ اللہ علیہ کے بعض یاروں نے کہا کہ حضرت نے فرمایا:
Flag Counter