Maktaba Wahhabi

98 - 120
’’اے ایمان والو!تم ثابت قدم رہو اورایک دوسرے کو تھامے رکھو اورجہاد کے لیے تیار رہو ‘‘ آیت میں ’’رابطوا‘‘ کالفظ آیا ہے اورچونکہ تصور شیخ کو صوفیاکی اصطلاح میں ’’رابطہ ‘‘ بھی کہتے ہیں،توگویا آیت میں جس مرابطہ کا حکم ہے وہ وہی ہے جسے ’’رابطہ ‘‘ یا ’’تصور شیخ ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ حد درجہ سطحی بات ہے،عربی زبان اور قرآنی اصطلاح کو اصل معنی سے پھیر کر من گھڑت صوفیانہ معنی پہنانا قرآن کے ساتھ کھلواڑ نہیں تو اور کیا ہے۔مفسرین ومترجمین کے بیان کے مطابق آیت میں مرابطہ سے مراد جہاد کے موقع پر سرحدوں کی حفاظت کرنا اوراعدائے اسلام سے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔چنانچہ مولانا محمودالحسن صاحب اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں: ’’اے ایمان والو!صبرکرو اورمقابلہ میں مضبوط رہو اورلگے رہو ‘‘[1] اورمولانا شبیر احمد عثمانی حاشیہ میں اس کی وضاحت ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’خاتمہ پر مسلمانوں کوایک نہایت جامع ومانع نصیحت فرمادی جو گویا ساری سورت کا ماحصل ہے،یعنی اگر کامیاب ہونا اوردنیا وآخرت میں مراد کو پہنچنا چاہتے ہو توسختیاں اٹھاکر بھی طاعت پر جمے رہو،معصیت سے رکو،دشمن کے مقابلہ میں مضبوطی اورثابت قدمی دکھلاؤ،اسلام اورحدود اسلام کی حفاظت میں لگے رہو،جہاں سے دشمن کے حملہ آور ہونے کا خطرہ ہو وہاں آہنی دیوار کی طرح سینہ سپر ہوکر ڈٹ جاؤ﴿وَأَعِدُّوا لَہُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّۃٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُونَ بِہِ عَدْوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّکُم﴾(انفال رکوع ۸)‘‘ [2] مشہور حنفی مفسر امام نسفی لفظ ’’رابطوا‘‘ کی تفسیر ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’أقیموا في الثغور رابطین خیلکم فیھا مترصدین مستعدین للغزو‘‘[3]
Flag Counter