Maktaba Wahhabi

99 - 120
یعنی سرحدوں پر جمے رہو اپنے گھوڑوں کو وہاں باندھ کر،گھات لگاکر اورجنگ کے لیے تیار ہوکر۔آگے اس آیت کی ایک اورتفسیر بھی بیان کرتے ہیں: ’’وقیل اصبروا في محبتي وصابروا في نعمتي ورابطوا أنفسکم في خدمتي ‘‘[1] امام خازن جن کی تفسیر میں تصوف کے رموز واسرار کا بھی عام طورسے ذکر ہوتا ہے اس آیت کی تفسیر میں دیگر مفسرین کی طرح یہی لکھتے ہیں کہ: ’’(وَرَابِطُوْا)یعني داوموا علی جہاد المشرکین،وأصل المرابطۃ أن یربط ھؤلاء خیولھم وھؤلاء خیولھم بحیث یکون کل من الخصمین مستعدا لقتال الآخر،ثم قیل لکل مقیم بثغر یدفع عمن وراء ہ مرابط وإن لم یکن لہ مرکب مربوط ‘‘[2] یعنی ’’رَابِطُوْا ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ مشرکین سے برابرجہاد کرو،اورمرابطہ کا اصل مفہوم یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے گھوڑوں کو باندھیں اوروہ لوگ اپنے گھوڑوں کو باندھیں اس طور پر کہ دونوں فریق میں سے ہرایک دوسرے سے قتال کرنے کے لیے تیار ہو،پھرہر اس شخص کو مرابط کہاجانے لگا جو کسی سرحد پرپڑ او ڈال کر اپنے پیچھے والوں کی طرف سے دفاع کرے اگر چہ اس کی کوئی سواری وہاں نہ بندھی ہو۔ پھر رباط مذکور کی فضیلت کے سلسلے میں وارد حدیثوں کو بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ مرابطہ کا ایک معنی ’’انتظار الصلاۃ بعد الصلاۃ‘‘(ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا)بھی صحیح مسلم کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ’’رَابِطُوْا‘‘ کی چند اورتفسیریں بھی بیان کی ہیں جو یہ ہیں: رابطوا علی مجاھدۃ أعدائي رابطوا في دارالأعداء
Flag Counter