Maktaba Wahhabi

100 - 260
﴿ قُلْ اٰمِنُوْا بِہٖٓ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا ط اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِہٖٓ اِذَا یُتْلٰی عَلَیْہِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًا ، وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَآ اِنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا، وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَ ذْقَانِ یَبْکُوْنَ وَ یَزِیْدُہُمْ خُشُوْعًا ، ﴾(17: 107-109) اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )!ان سے کہہ دو تم اسے مانو یا نہ مانوجن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیاگیاہے انہیں جب یہ سنایاجاتاہے تو وہ منہ کے بل سجدے میں گرجاتے ہیں اور پکاراٹھتے ہیں’’پاک ہے ہمارا رب اس کا وعدہ پورا ہونا ہی تھا‘‘اور وہ منہ کے بل روتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اسے سن کر ان کا خشوع وخضوع اور بڑھ جاتاہے۔ ‘‘(سورہ نبی اسرائیل،آیت نمبر107تا109) مسئلہ 12: قرآن مجید کی بعض سورتوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وقت سے پہلے بوڑھا کردیا۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ اَبُوْ بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! قَدْ شِبْتَ قَالَ (( شَیَّبَتْنِیْ ہُوْدٌ ، وَالْوَاقِعَۃُ وَالْمُرْسَلاَتُ وَ عَمَّ یَتَسَائَ لُوْنَ وَ اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ تو بوڑھے ہوگئے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ مجھے سورہ ہود، سورہ واقعہ ، سورہ مرسلات ، سورہ نباء اور سورہ تکویر نے بوڑھا کردیا ہے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 13: سورہ نجم کی تلاوت کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ تلاوت کیاتو مسلمانوں کے علاوہ مشرکین مکہ بھی عالم بے خودی میں سجدہ میں گرگئے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ سَجَدَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَہٗ الْمُسْلِمُوْنَ وَالْمُشْرِکُوْنَ وَالْجِنُّ وَالْاِنْسُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2]
Flag Counter