Maktaba Wahhabi

103 - 260
مقصد مالدار بنناہے تو ہم تمہارے لئے اتنا مال جمع کردیتے ہیں کہ تم ہم سب سے زیادہ مالدار بن جاؤاگر تم اس دعوت کے ذریعے عزوشرف حاصل کرنا چاہتے ہو تو ہم تمہیں اپناسردار بنا لیتے ہیں تمہارے بغیر ہم کسی معاملے کا فیصلہ نہیں کریں گے،اگرتم بادشاہ بننا چاہتے ہو تو ہم تمہیں اپنا بادشادہ بنا لیتے ہیں اور اگر یہ جن بھوت جو تمہارے پاس آتاہے جسے تم دیکھتے ہو اور اپنے آپ سے دور نہیں کرسکتے اس کا اثر ہے تو ہم اس کا علاج کرادیتے ہیں اور اس کے لئے اتنا مال خرچ کریں گے کہ تم بالکل تندرست ہوجاؤگے۔ (یاد رکھو) کبھی کبھی ایسا ہوتاہے کہ جن بھوت آدمی پر سوار ہو جاتاہے اور اس کا علاج کروانا پڑتاہے عتبہ اور بھی باتیں کرتارہا جب باتیں ختم کرچکا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اچھا ، اب ذرا میری بات بھی سن لو!رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ فصلت(حم السجدہ)کی تلاوت شروع کی ﴿ حٰمٓ ، تَنْزِیْلٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ، کِتَابٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُہٗ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ ، ﴾ (3-1:41)(ترجمہ) ’’حٰم ،یہ قرآن مجید رحمان ورحیم ذات کی طرف سے نازل کیاگیا ہے یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کی آیات کھول کر بیان کی گئی ہیں یہ عربی زبان میں قرآن ان لوگوں کی ہدایت کے لئے ہے جو علم رکھتے ہیں …رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سورہ فصلت کی آیات تلاوت فرمارہے تھے عتبہ چپ چاپ اپنے دونوں ہاتھ کمرکے پیچھے ٹیک کر سنتارہاجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کی آیت پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیااور فرمایا’’ابوولید! میری بات تم نے سن لی؟‘‘عتبہ نے کہا’’ہاں!سن لی‘‘رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’اب تم جانوا ور تمہارا کام‘‘عتبہ اٹھااور اہل مجلس کے پاس آیامشرکین نے عتبہ کو دیکھ کرآپس میں کہا’’ہم اللہ کی قسم کھاکر کہتے ہیں کہ ابوولید ہمارے پاس وہ چہرہ لے کر نہیں ارہاجولے کر گیاتھا۔‘‘جب عتبہ آکر بیٹھ گیاتولوگوں نے پوچھا ’’اے ابوولید!اُدھر کی خبر سناؤ‘‘عتبہ نے کہا’’اُدھر کی خبر یہ ہے کہ واللہ!میں نے ایسا کلام سناہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں سناواللہ!وہ کلام نہ شاعری ہے نہ کہانت،میری مانوتواس آدمی کو اس کے حال پرچھوڑ دواور اسے کچھ نہ کہو،واللہ!اس کلام کے ذریعے کوئی زبردست معرکہ برپا ہوگااگر اسے عربوں نے مارڈالاتو تمہارا مقصدبدنامی مول لئے بغیرحاصل ہوجائے گااور اگر یہ عرب پر غالب آگیاتواس کی حکومت تمہاری حکومت ہوگی اس کی عزت تمہاری عزت ہوگی اور تمہارے لئے اس کا وجود زیادہ باعث سعادت ہوگا۔‘‘ مشرکین نے کہا’’ابوولید! واللہ تم پر بھی اس کی زبان کا جادو چل گیاہے۔ ‘‘عتبہ نے کہا’’یہ میری رائے ہے اب تم جو چاہو کرو۔‘‘یہ واقعہ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں بیان کیاہے۔ مسئلہ 15: قرآن مجید کی حلاوت اور شیرینی شہد اور گھی جیسی ہے۔
Flag Counter