Maktaba Wahhabi

157 - 260
سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تجھے کیسے معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ سے دم کیا جاتا ہے؟ ان بکریوں کو آپس میں تقسیم کر لو اور میرا حصہ بھی رکھنا۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : دار قطنی کی روایت میں ہے کہ صحابی نے سات مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کیا۔ واللہ اعلم بالصواب! مسئلہ 140: جادو، جنون ، مرگی اور سایہ جیسی بیماریوں میں صبح وشام تین مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرنا شفا بخش ہے۔ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ الصَّلْتِص عَنْ عَمِّہٖ اَنَّہٗ مَرَّ بِقَوْمٍ فَاَتَوْہُ فَقَالُوْا : اِنَّکَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ ہٰذَا الرَّجُلِ بِخَیْرٍ فَاَرْقِ لَنَا ہٰذَا الرَّجُلَ فَاَتَوْہُ بِرَجُلٍ مَعْتُوْہٍ فِی الْقُیُوْدِ فَرَقَاہُ بِاُمِّ الْقُرْآنِ ثَلاَ ثَۃَ اَیَّامٍ غُدْوَۃً وَ عَشِیَّۃً وَکُلَّمَا خَتَمَہَا جَمَعَ بُزَاقَہٗ ثُمَّ تَفَلَ فَکَاَنَّمَا اُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْہُ شَیْئًا فَاَتَی النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَذَکَرَہٗ لَہٗ فَقَالَ النَّبِیُّا کُلْ ، فَلَعَمْرِیْ لَمَنْ اَکَلَ بِرُقْیَۃٍ بَاطِلٍ لَقَدْ اَکَلْتَ بِرُقْیَۃٍ حَقٍّ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[1] (صحیح) حضرت خارجہ بن صلت رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ (دوران سفر) وہ ایک قوم سے گزرے تو وہ لوگ ان کے پاس آئے او رکہا ’’تم اس آدمی (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے خیر و برکت لے کر آئے ہو ، لہٰذا ہمارے آدمی کو دم کردو۔‘‘ پھر وہ ایک آدمی کو لائے جو دیوانہ تھا اور رسیوں میں جکڑا ہوا تھا۔ صحابی نے تین دن صبح و شام سورہ فاتحہ پڑھ کر اسے دم کیا۔ صحابی جب سورہ فاتحہ پڑھ لیتے تو معمولی سی تھوک منہ میں جمع کرکے اس پر پھونک مار دیتے۔ تین دن کے بعد وہ آدمی ہشاش بشاش ہو گیا ، جیسے قید سے آزاد ہوگیا ہو۔ ان لوگوں نے صحابی کو اس کا کچھ معاوضہ دیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور ساری بات بتائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کھالو، میری عمر جس کے اختیار میں ہے اس کی قسم ! بعض لوگ جھوٹے دم کرکے معاوضہ لیتے ہیں تم نے تو سچا دم کرکے معاوضہ لیا ہے۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 141: سورہ فاتحہ اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ نور ہے۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر231 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ ٭٭٭
Flag Counter