Maktaba Wahhabi

156 - 260
میرے سپرد کردیئے۔‘‘ اور جب بندہ کہتا ہے ﴿مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ،﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔‘‘ اور جب بندہ کہتا ہے ﴿ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ،﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان معاملہ ہے اور میرا بندہ جو مانگے گااسے ملے گا۔‘‘ جب بندہ کہتا ہے ﴿اِہْدِنَا الصِرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ ، صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْن َ،﴾ تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ’’اس بندے کی یہ دعا بھی قبول ہوئی اور اس کے علاوہ جس چیز کا سوال کرے گا وہ بھی اسے دوں گا۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 139: تمام جسمانی عوارض کے لئے سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرنا شفا کا باعث ہے۔ ان شاء اللہ! عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ کُنَّا فِیْ مَسِیْرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا ، فَجَائَ تْ جَارِیِۃٌ فَقَالَتْ : اِنَّ سَیِّدَ الْحَیِّ سَلِیْمٌ وَ اِنَّ نَفَرَنَا غَیْبٌ فَہَلْ مِنْکُمْ رَاقٍ؟ فَقَامَ مَعَہَا رَجُلٌ مَا کُنَّا نَأْبُنُہٗ بِرُقْیَۃٍ فَرَقَاہُ فَبَرَائَ فَاَمَرَلَہٗ بِثَلاَثِیْنِ شَاۃً ، وَ سَقَانَا لَبَنًا ، فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَہٗ أَکُنْتَ تُحْسِنُ رُقْیَۃً اَوْ کُنْتَ تَرْقِیْ ؟ قَالَ : لاَ ، مَا رَقَیْتُ اِلاَّ بِاُمِّ الْکِتَابِ ، قُلْنَا : لاَ تُحْدِثُوْا شَیْئًا حَتّٰی نَأْتِیَ اَوْ نَسْأَلَ النَّبِیَّا ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِیْنَۃَ ذَکَرْنَاہُ لِلنَّبِیِّا فَقَالَ (( وَ مَا کَانَ یُدْرِیْہِ اَنَّہَا رُقْیَۃٌ ، اَقْسِمُوْا وَاضْرِبُوْا لِیْ بِسَہْمٍ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے دوران سفر ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی ’’اس قبیلے کے سردار کو بچھو نے کاٹا ہے اور ہمارے (علاج جاننے والے) لوگ غائب ہیں ، کیا تمہارے درمیان کوئی دم کرنے والا ہے؟‘‘ ایک آدمی اس کے ساتھ چل دیا حالانکہ ہم نے کبھی نہیں سنا تھا کہ وہ دم کرتا ہے ، لیکن اس نے دم کیا اور سردار ٹھیک ہوگیا۔ سردار نے دم کرنے والے کو تیس بکریاں دینے کا حکم دیا ساتھ دودھ بھی پلایا۔ جب دم کرنے والا پلٹ کر واپس آیا تو ہم نے اس سے پوچھا ’’کیا تو اچھی طرح دم کرنا جانتا ہے‘‘ یا یوں کہا ’’کیا تو دم کرتا ہے ؟‘‘ اس نے کہا ’’ نہیں ! میں نے تو بس سورہ فاتحہ پڑھی اور پھونک مار دی۔ ‘‘ بکریوں کے بارے میں ہم نے طے کیا کہ ان کے بارے میں اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کریں گے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لیں۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter