Maktaba Wahhabi

204 - 260
وضاحت : امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فرد کو یہ حدیث پڑھنے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سلام کے جواب میں و علیہ السلام کہنا چاہئے۔ مسئلہ 241: موت کے وقت لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ کہنے والاجنتی ہے۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَنْ کَانَ آخِرُ کَلاَمِہٖ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] (صحیح) حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مرتے وقت جس کی زبان پر آخری الفاظ لا الہ الا اللہ ہوں گے وہ جنت میں جائے گا۔‘‘اسے ابوداؤدنے روایت کیاہے۔ ٭٭٭ (2) فَضْلُ ﴿ سُبْحَانَ اللّٰہِ﴾ (22:21) ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘‘ کہنے کی فضیلت[2] مسئلہ 242: سوبار ’’سبحان اللہ‘‘ کہنے سے ایک ہزار نیکیوں کا ثواب ملتاہے اور ایک ہزار گناہ معاف ہوتے ہیں۔ عَنْ سَعْدٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ (( اَیَعْجِزُ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّکْسِبَ کُلَّ یَوْمٍ اَلْفَ حَسَنَۃٍ )) فَسَاَلَہٗ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِہٖ کَیْفَ یَکْسِبُ اَحَدُنَا اَلْفَ حَسَنَۃٍ قَالَ (( یُسَبِّحُ مِائَۃَ تَسْبِیْحَۃٍ فَیُکْتَبُ لَہٗ اَلْفُ حَسَنَۃٍ وَیُحَطُّ عَنْہُ اَلْفُ خَطِیْئَۃٍ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3] حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’کیاتم لوگ روزانہ ایک ہزار نیکیاں کمانے سے عاجز ہو؟‘‘کسی صحابی نے عرض کیا’’(یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !)ہم ایک ہزار نیکیاں کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’اگرکوئی شخص سوبار سبحان اللہ کہے تو اس کے نامہ اعمال میں ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ایک ہزارگناہ مٹادئیے جاتے ہیں۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 243: ’’سبحان اللہ‘‘ کا ایک مختصر وظیفہ جو اجروثواب میں طویل وظیفوں سے
Flag Counter