Maktaba Wahhabi

237 - 260
جاتے)میں نے جبریل علیہ السلام سے پوچھا’’یہ کون لوگ ہیں؟‘‘جبریل علیہ السلام نے بتایا’’یہ آپ کی امت کے وہ خطیب ہیں جو دوسروں کو وعظ کرتے تھے لیکن خودعمل نہیں کرتے تھے اللہ کی کتاب پڑھتے تھے لیکن اس پر عمل نہیں کرتے تھے۔‘‘اسے بیہقی نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 311: دوسروں کو قرآن پڑھنے پڑھانے اور خود عمل نہ کرنے کا المناک انجام۔ عَنْ اُسَامَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُجَائُ بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقٰی فِیْ النَّارِ فَتَنْدَلِقُ اَقْتَابُہٗ فِیْ النَّارِ فَیَدُوْرُ کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِرَحَاہُ فَیَجْتَمِعُ اَہْلُ النَّارِ عَلَیْہِ فَیَقُوْلُوْنَ اَیْ فُلاَنُ مَا شَأْنُکَ ؟ اَلَیْسَ کُنْتَ تَامُرُنَا بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ ؟ قَالَ : کُنْتُ اٰمُرُکُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَلاَ اٰتَیْہِ وَاَنْہَاکُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاٰتَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک آدمی کو لایا جائے گااور اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گااس کی انتڑیاں پیٹ سے باہر نکل آئیں گی پھر جس طرح گدھا چکی کے گردگھومتاہے اسی طرح وہ آدمی اپنی انتڑیوں کے گرد گھومے گا۔اہل جہنم اس کے پاس اکٹھے ہوں گے اور پوچھیں گے’’اے فلاں!تمہیں کیا ہوا؟تم تو ہمیں نیکی کا حکم دیتے تھے اور برائی سے روکتے تھے؟‘‘ وہ جواب دے گا’’ہاں!میں تمہیں نیکی کا حکم دیتا تھالیکن خود اس پر عمل نہیں کرتا تھا،تمہیں برائی سے روکتا تھا لیکن خود برائی کا ارتکاب کرتا تھا۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 312: دنیا کمانے کے لئے قرآن مجید پڑھنے والوں کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذمت فرمائی۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ اَلسَّاعِدِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمًا وَنَحْنُ نَقْتَرِیُٔ فَقَالَ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کِتَابُ اللّٰہِ وَاحِدٌ وَفِیْکُمُ الْاَحْمَرُ وَفِیْکُمُ الْاَبْیَضُ وَفِیْکُمُ الْاَسْوَدُ اِقْرَئُ وْہُ قَبْلَ اَنْ یَقْرَأَہٗ اَقْوَامٌ یُقِیْمُوْنَہٗ کَمَا یُقَوَّمُ السَّہْمُ یَتَعَجَّلُ اَجْرَہٗ وَلاَ یَتَاَجَّلُہٗ۔ رَوَاہُ اَبُوْ دَاؤٗدَ[2] (صحیح)
Flag Counter