Maktaba Wahhabi

119 - 241
’’نہیں۔ مجھے ان کی ضرورت نہیں۔ انھیں واپس لے جایئے۔‘‘ عمیر بن سعد نے بے چون و چرا کہا۔ ان کی اہلیہ نے کہا: ’’رکھ لیجیے نا۔ ضرورت نہ پڑی تو صدقہ کر دیجیے گا۔‘‘ وہ بولے: ’’لے تو لوں لیکن ان سو اشرفیوں کو رکھوں کہاں؟‘‘ اہلیہ نے قمیص کا دامن پھاڑ کر دیا۔ انھوں نے وہ تمام اشرفیاں اس چیتھڑے میں باندھیں، باہر نکلے اور شہداء کے گھروں اور فقیروں میں بانٹ آئے۔ امیر المومنین کے قاصد کو گمان تھا کہ چند اشرفیاں اسے بھی عطا ہوں گی۔ لیکن عمیرنے اسے کچھ نہیں دیا اور کہا کہ امیرالمومنین کو میرا سلام کہیے گا۔ حارث واپس مدینہ منورہ آیا تو امیرالمومنین نے اس سے دریافت کیا کہ کہو، کیا خبر لائے ہو۔ ’’امیر المومنین! بڑے مشکل حالات دیکھ کر آیا ہوں۔‘‘ حارث نے جواباً عرض کیا۔ پوچھا: ’’ ابن سعد نے اشرفیوں کا کیا کیا؟‘‘ حارث نے کہا کہ یہ تو مجھے نہیں پتہ۔ امیرالمومنین نے عمیر کو لکھا کہ خط ملتے ہی چلے آیئے۔ وہ آئے تو آپ نے دریافت کیا کہ اشرفیوں کا کیا کیا۔ انھوں نے کہا کہ اشرفیوں کا میں نے جو کیا سو کیا، آپ کو اس سے کیا مطلب؟! فرمایا: میں تم کو قسم دیتا ہوں کہ مجھے بتاؤ، تم نے اشرفیوں کا کیا کیا۔ وہ بولے میں نے انھیں اپنے لیے آگے بھیج دیا ہے۔ فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے۔ خازن سے کہا کہ اسے کچھ غلہ اور دو کپڑے دے دو۔ عمیر بن سعد نے عرض کیا کہ غلے کی تو مجھے ضرورت نہیں، البتہ کپڑے لے لیتا ہوں کہ میری اہلیہ کے پاس پہننے کو کچھ نہیں۔ گھر میں دو ٹوپے جو کے موجود ہیں۔ جب
Flag Counter