Maktaba Wahhabi

120 - 241
تک وہ ختم ہوں گے، اللہ تعالیٰ اور رزق کا بندوبست کردے گا، چنانچہ انھوں نے کپڑے لیے اور گھر کو روانہ ہوگئے۔[1] امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ملک شام کے دورے پر گئے تو شام کے والی حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے بہت بڑے شاہانہ جلوس کے ہمراہ ان کا استقبال کیا۔ امیر المومنین کے قریب آتے ہی وہ سواری سے اترے اور سلام خلافت پیش کیا۔ امیرالمومنین کو ان کا یہ تزک و احتشام گویا ناگوار گزرا۔ سلام کا جواب دیے بغیر آگے بڑھ گئے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ دیوانہ وار پیچھے دوڑے۔ امیرالمومنین چلتے چلے گئے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ برابر برابر دوڑے جاتے تھے۔ بارے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے التجا کی کہ یا امیر المومنین! آدمی بیچارا دوڑ دوڑ کر تھک گیا ہے۔ اِس کی بات سن لیجیے۔ فوراً ٹھہر گئے۔ پلٹ کر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب دیکھا اور فرمایا: ’’ شاہانہ جلوس تمھارا ہی ہے؟‘‘ ’’جی ہاں۔‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔ ’’گھر کے دروازوں پر خیر سے دربان بھی بٹھا رکھے ہیں۔ ضرورت مند افراد تو بیچارے دروازے تک ہی پہنچ پاتے ہوں گے۔‘‘ امیر المومنین نے قدرے طنزیہ کہا۔ ’’جی ہاں۔‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے نیاز مندانہ عرض کیا۔ ’’لیکن کیوں؟‘‘ خلیفۂ ثانی نے خاصے تعجب سے پوچھا۔ ’’اس لیے کہ ہمارے ملک میں دشمن کے جاسوس پھرتے رہتے ہیں۔ وہ دشمن کو پل پل کی خبر پہنچاتے ہیں۔ اگر ہم یہ تمام اہتمام نہ کریں تو دشمن ہمیں حقیر جانے اور ہم
Flag Counter