Maktaba Wahhabi

122 - 241
رہی تھیں اور خلیفۂ وقت خاموش بیٹھے سن رہے تھے۔ ان صاحب نے سوچا کہ جب خود امیرالمومنین کا یہ حال ہے کہ انھیں بھی اہل خانہ کی جھڑکیاں سننی پڑتی ہیں تو مجھے اپنے حال پر تعجب نہیں کرنا چاہیے۔ پلٹنے ہی والے تھے کہ حضرت خلیفہ باہر تشریف لائے۔ پوچھا کیا بات ہے۔ وہ صاحب بولے یا امیر المومنین! آیا تو تھا اپنی اہلیہ کی بدسلوکی اور زبان درازی کی شکایت کرنے لیکن جب آپ کے دروازے پر آیا اور آپ کی اہلیہ کو آپ پر برستے سنا تو سوچا کہ جو آدمی خود اسی مصیبت میں مبتلا ہے وہ میری کیا یاوری کرے گا، اس لیے اب واپس جاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: مجھ پر میری اہلیہ کے کچھ حقوق ہیں، انھی کا پاس ہے جو اس کی جلی کٹی بھی سن لیتا ہوں۔[1] وہ اپنے مقرر کردہ والیوں اور عہدیداروں کو بھی ایسا ہی دیکھنا چاہتے تھے۔ ایک مرتبہ انھوں نے ایک آدمی کے لیے اپنے منیم سے پروانۂ وزارتلکھنے کو کہا۔ میرمنشی پروانۂ وزارت لکھ رہا تھا کہ ایک بچہ آیا اور حضرت خلیفہ کی گود میں بیٹھ گیا۔ آپ نے اسے پیار کیا اور چُمکارا۔ وہ آدمی جس کے لیے پروانۂ وزارت لکھا جا رہا تھا، کہنے لگا یا امیر المومنین! میرے دس بچے ہیں لیکن آج تک کوئی بچہ میرے قریب نہیں پھٹکا۔ فرمایا اگر اللہ نے تمھارے کلیجے سے رحم نکال ڈالا ہے تو اس میں میرا کیا قصور؟! اللہ تعالیٰ اُنھی انسانوں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں! منیم سے فرمایا تحریر چاک کردو۔ جو آدمی اپنی اولاد پر رحم نہیں کھاتا وہ رعایا پر خاک مہربانی کرے گا! [2] بنوکنانہ کا ایک جنگ آزما کلاب بن امیہ ایک معرکے میں شریک تھا۔ اس کے
Flag Counter