Maktaba Wahhabi

123 - 241
بڑے بوڑھے والد کو اس سے ملنے کا اور اسے دیکھنے کا اشتیاق ہوا۔ وہ اس کے غم میں بے قرار رہنے لگا۔ کلاب کے بھائیوں نے امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں التجا کی کہ کلاب کو واپس بلا لیجیے۔ اس کا بوڑھا والد بے حد پریشان ہے۔ امیرالمومنین نے سپہ سالار کو لکھا کہ کلاب بن امیہ کو واپس بھیج دیجیے۔ کلاب واپس آیا تو امیرالمومنین کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ اپنے والد سے تم کیا سلوک کرتے تھے جو وہ تمھارے لیے اس قدر پریشان اور بے قرار ہے۔ وہ بولا میں اپنے والد کی تمام ضروریات کا خیال رکھتا تھا۔ اونٹنی کا تازہ دودھ دوہ کر انھیں پلاتا تھا۔ امیر المومنین نے اس کے والد امیہ کو بلا بھیجا۔ وہ بیچارا بڑا بوڑھا، کمر جھکی ہوئی، نظر بے حد کمزور۔ لاٹھی کے سہارے بمشکل ڈولتا ہوا آیا۔فرمایا: ’’کہو، ابوکلاب کیسے ہو؟‘‘ وہ بولا: ’’یا امیرالمومنین! ویسا ہی جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں۔‘‘ آپ نے دودھ کا وہ پیالہ منگایا جس میں کلاب نے دودھ دوہا تھا۔ بوڑھے کے ہاتھ میں دے دیا۔ اس نے پیالہ منہ کے قریب کیا تو بولا: ’’یا امیر المومنین! اس پیالے سے کلاب کے ہاتھوں کی خوشبو آرہی ہے۔‘‘ امیرالمومنین نے کلاب کو روبرو بلایا اور بوڑھے سے کہا: ’’یہ دیکھو۔ یہ ہے کلاب۔ تمھاری خاطر ہم نے اسے واپس بلا لیا ہے۔‘‘ یہ سنتے ہی بوڑھا مارے حیرانی اور خوشی کے اچھل کر کھڑا ہوا اور بیٹے کو سینے سے لگا لیا۔ وہ زار زار روتا تھا۔ باپ بیٹے کی ملاقات کا جذباتی منظر دیکھ کر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی مارے رِقت کے رو دیے۔ امیرالمومنین کو روتا دیکھ کر تمام حاضرین بھی رونے لگے۔ آپ نے کلاب کو حکم دیا کہ جب تک تمھارے والدین بقید حیات ہیں، تم
Flag Counter