Maktaba Wahhabi

176 - 241
سودا کرنے اس کے ہاں گئے۔ یہودی نے کہا کہ تمام کنواں تو میں نہیں بیچنے کا۔ آدھا کنواں لینا ہے تو بات کرو۔ انھوں نے آدھا کنواں بارہ ہزار درہم کو خریدا اور مسلمانوں کے لیے وقف کردیا۔ یہودی سے کہا کہ یا تو اتنا پانی مجھے روزانہ دے دیا کرو جو دو بھری پُری بستیوں کے لیے کافی ہو یا پھر ایک دن کنویں پر میرا حق ہوگا اور ایک دن تمھارا۔ وہ بولا: ایک دن کنویں پر تمھارا حق ہوگا اور ایک دن میرا۔ بات پوری طرح طے پا گئی۔ جس روز کنویں پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا دن ہوتا، تمام مسلمان اتنا پانی نکال لیتے کہ اگلے دو دن آرام سے گزر جاتے اور مزید پانی کی ضرورت نہ پڑتی۔ یہودی کی باری آتی تو کوئی مسلمان پانی لینے نہ آتا۔ یوں اسے خسارہ ہونے لگا۔ اس نے سوچا تمام کنواں بیچ دینا ہی بہتر ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا: ’’تم نے تو میرا کنواں خراب کردیا ہے۔ اب باقی آدھا بھی خرید لو۔‘‘ انھوں نے مزید آٹھ ہزار درہم دے کر باقی کنواں بھی خرید لیا۔[1] یہ پہلا موقع تھا کہ مسلمانان مدینہ کے لیے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا بھرپور ہمدردانہ کردار سامنے آیا۔ انھیں یقین تھا کہ وہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے جو روپیہ خرچ کریں گے، وہ رائیگاں نہیں جائے گا۔ انھیں اللہ تعالیٰ کے وعدے پر بھروسہ تھا کہ وہ ان کا روپیہ سات سے سات سو گنا کرکے لوٹائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ وَاللّٰهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴾ ’’ان لوگوں کی مثال جو اللہ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں، اس دانے کی
Flag Counter