Maktaba Wahhabi

189 - 241
اس کا نگہبان ہوگا اور حقوق اسلام کی پاسداری اس پر لازم ہوگی۔ تو کیا وہ منصب خلافت کے لیے ہم میں سے افضل ترین آدمی کا انتخاب کرے گا؟‘‘ ان کے اس سوال پر دونوں حضرات خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ خود ہی گویا ہوئے: ’’کیا آپ انتخابِ خلیفہ کی ذمے داری مجھ پر ڈالتے ہیں؟ بخدا! مجھ پر لازم ہے کہ آپ دونوں میں سے بہترین آدمی کا انتخاب کروں اور اس سلسلے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھوں۔‘‘ دونوں شیوخ نے فوراً رضا مندی کا اظہار کیا اور کہا : بہت خوب، یہ ذمے داری آپ ہی نبھائیے۔[1] یہ مجلس یہیں برخاست ہوئی۔ اگلے مرحلے میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عام مشاورت کا آغاز کیا۔ یہ سلسلہ اگلے دو روز تک جاری رہا۔ انھوں نے مدینہ منورہ کے تمام اکابر صحابہ سے مشورہ کیا۔ افواج کے سپہ سالاروں کی رائے معلوم کی۔ وزرائے خلافت کی قیمتی آرا سے استفادہ کیا۔ مدینہ آنے والے ہر صاحبِ شعور آدمی سے مشاورت کی۔ باپردہ فہیم خواتین کی بھی رائے لی۔ مدینہ منورہ کے بچے اور غلام تک اس مشورے میں شریک کیے گئے۔ اکثریت کی رائے یہی تھی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نامزد کیا جائے۔ اس دوران میں حضرت ابنِ عوف رضی اللہ عنہ نے مناسب سمجھا کہ دونوں شیوخ سے بھی مشورہ کر لیا جائے۔ انھوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’اگر میں آپ کی بیعت نہ کروں تو آپ کسے نامزد کریں گے‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ عثمان کو۔ یہی سوال انھوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی کیا تو انھوں نے جواباً فرمایا: ’’اس صورت میں، میں علی کو نامزد کروں گا۔‘‘
Flag Counter