Maktaba Wahhabi

190 - 241
مشاورت کرتے کرتے وہ رات آن پہنچی جس کی اگلی صبح خلیفہ کے متعلق حتمی فیصلہ ہونا تھا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رات کے پچھلے پہر اپنے بھانجے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے۔ دروازے پر دستک دی۔ مسور رضی اللہ عنہ سو رہے تھے۔ بار بار دروازہ کھٹکھٹانے پر بیدار ہوئے۔ حضرت ابن عوف رضی اللہ عنہ نے حیران ہو کر فرمایا: ’’مسور! تم سورہے ہو! میں تو یہ تین راتیں بہت کم سویا ہوں۔‘‘ فرمایا: ’’جاؤ۔ زبیر اور سعد کو بلا لاؤ۔‘‘ حضرت مسور رضی اللہ عنہ گئے اور دونوں بزرگوں کو بلا لائے۔ حضرت ابن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے مشاورت کی۔ بعدازاں مسور رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’جاؤ علی کو بلا لاؤ۔‘‘ وہ گئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلا لائے۔ حضرت ابن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے رات گئے تک طویل بات چیت کی۔ وہ رخصت ہوئے تو آپ نے حضرت مسور بن مخرمہ سے فرمایا کہ اب جاؤ اور عثمان کو بلا لاؤ۔ وہ گئے اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو بلا لائے۔ حضرت ابن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے بھی طویل مشاورت کی تا آنکہ مؤذن نے فجر کی اذان کہہ دی۔ نماز فجر کے بعد مجلس شوریٰ کے اراکین منبر کے قریب ہی تشریف فرما ہوئے۔ حضرت ابن عوف رضی اللہ عنہ نے تمام مہاجرین و انصار اور وزرائے خلافت کو بلا بھیجا۔ وزرا میں شام کے وزیر حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ، حمص کے وزیر حضرت عمیر بن سعد رضی اللہ عنہ ، کوفہ کے وزیر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ، بصرہ کے وزیر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور مصر کے وزیر حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ شامل تھے۔ وزرائے خلافت حج کے موقع پر مکہ تشریف لائے تھے۔ حج کے بعد وہ امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مدینہ منورہ چلے آئے تھے۔ بعدازاں امیرالمومنین کا سانحۂ شہادت پیش آگیا تو وہ نئے خلیفہ کے انتخاب تک یہیں ٹھہر گئے تھے۔
Flag Counter