Maktaba Wahhabi

198 - 241
کر اہل بیت کی محبت کا ڈھونگ رچایا اور خلیفۂ وقت حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کیا کہ انھوں نے خلافت پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے۔ خلافت کے مستحق تو علی بن ابی طالب تھے۔[1] عبداللہ بن سبا یمن سے روانہ ہو کر سیدھا شام پہنچا تاکہ وہاں کے باشندوں کو بغاوت پر اکسائے اور انھیں اپنا ہمنوا بنائے۔ شام کے بیدار مغز حکمران حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ایسے شر پسند عناصر پر کڑی نظر رکھتے تھے۔ یوں ابن سبا شام میں اپنے شیطانی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہا اور بصرہ آگیا۔ بصرہ کے وزیر ان دنوں حضرت عبداللہ بن عامر بن کریز رضی اللہ عنہ تھے۔ وہ نہایت دانا، عادل اور نیک سیرت حکمران تھے۔ بصرہ میں ابن سبا وہاں کے بد قماش اور نہایت خطرناک چور حکیم بن جبلہ کے ہاں ٹھہرا۔ اس نے حکیم بن جبلہ کی بے راہ روی کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور اسے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے آلۂ کار بنا لیا۔ یوں ابن جبلہ بصرہ میں عبداللہ بن سبا کا ایجنٹ بن گیا اور اس کی ہدایات کے مطابق اپنے جیسے بے راہ رو افراد کو ابن سبا کا ہمنوا بنانے میں مصروف ہوگیا۔ ابن سبا اہل بصرہ کے بیمار دلوں میں اپنے گھناؤنے افکار کا بیج بوتا اور انھیں اپنی خفیہ تنظیم میں بھرتی کرتا رہا۔ اسی اثنا میں حضرت ابن کریز رضی اللہ عنہ کو اطلاع ملی کہ حکیم بن جبلہ کے ہاں ایک اجنبی ٹھہرا ہوا ہے۔ اس کی سر گرمیاں نہایت مشکوک ہیں۔ آپ نے ابن سبا کو طلب کیا اور اس کا اتہ پتہ پوچھا۔ ابن سبا نے جواب دیا کہ میں اہل کتاب تھا۔ اسلام میں دلچسپی ہوئی تو مسلمان ہوگیا۔ آپ کا پڑوس اچھا لگا تو یہاں
Flag Counter