Maktaba Wahhabi

218 - 241
نے انھیں لکھا کہ ان بد قماشوں کو عبدالرحمن بن خالد بن ولید کے ہاں حمص روانہ کردو۔ وہ انھیں خوب سمجھے گا۔‘‘[1] حضرت عبدالرحمن بن خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فتنہ پردازوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کی اچھی خاصی درگت بنا ڈالی۔ شر پسندوں کو عافیت اسی میں معلوم ہوئی کہ فی الوقت ان سے معافی چاہیں اور توبہ کا اقرار کر لیں۔ انھوں نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے آگے ہاتھ جوڑے کہ خدا کے لیے ہمیں معاف کر دیجیے۔ ہم شرارتوں سے باز آئے۔ حضرت ابنِ خالد رضی اللہ عنہ نے ان کے سرغنہ اشتر نخعی کو جناب خلیفہ کی خدمت میں بھیجا کہ جا کر ان سے معافی چاہو۔ ان کے رو برو توبہ کا اقرار کرو اور آئندہ شرارتوں سے باز آنے کا وعدہ کرو۔ اشتر نے جناب خلیفہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر معافی چاہی تو آپ نے اسے اور اُس کے چیلوں کو معاف کردیا اور فرمایا کہ تم آزاد ہو، جہاں جی چاہے جا کر رہو۔ یہ 33ھ کی بات ہے۔ کوفے کے فتنہ پردازوں نے اپنے سرداروں کی حجامت بنتے دیکھی تو انھوں نے بھی کچھ عرصہ کے لیے چپ سادھ لی۔[2] ادھر بصرہ کے فتنہ پرداز، سبائیوں کے سرغنہ حکیم بن جبلہ کے زیر قیادت بصرہ کے اصحاب فضیلت کو تنگ کرنے اور ان پر بہتان لگانے میں مصروف تھے۔ 34ھ میں ابن سبا نے تحریک فتنہ کو از سر نو منظم کیا اور ملک کے مختلف حصوں میں سر گرم عمل اپنے گماشتوں کو پیغام بھیجا کہ بغاوت کا وقت آن پہنچا۔ اشتر نخعی کے الجزیرہ چلے جانے کے بعد فتنہ پردازان کوفہ کی قیادت یزید بن قیس کے ہاتھ میں تھی۔ کوفے کے سرکردہ افراد جہاد پر چلے گئے تو یزید بن قیس نے کوفے کے اوباشوں کو ساتھ ملایا اور اعلان
Flag Counter