Maktaba Wahhabi

219 - 241
بغاوت کردیا۔ حضرت قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ کو ان کے اعلان بغاوت کی خبر ملی تو آپ نے ان کا گھیراؤ کرکے ان کے سرغنہ یزید بن قیس کو گرفتار کر لیا۔ حضرت قعقاع رضی اللہ عنہ نے یزید کو خوب لتاڑا تو اس نے یہ کہہ کر معذرت چاہی کہ ہمارا مقصد خلیفۂ وقت کے خلاف بغاوت کرنا نہیں، ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ سعید بن عاص کو معزول کرکے کسی اور کو حاکم کوفہ بنایا جائے۔ حضرت قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اس کی معذرت قبول کی اور اسے آزاد کردیا تاہم یہ تاکید کی کہ مسجد میں اکٹھ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ تمھیں جو بھی مسئلہ ہے، امیر المومنین کی خدمت میں پیش کرو۔[1] یزید بن قیس گھر میں بیٹھ کر منصوبے بنانے لگا کہ فتنہ کیوں کر برپا کرنا چاہیے۔ اس نے ایک آدمی کے ہاتھ ان سبائیوں کو خفیہ پیغام بھیجا جنھیں کوفہ سے نکال دیا گیا تھا اور اب وہ حضرت عبدالرحمن بن خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاں الجزیرہ میں مقیم تھے۔ اس نے انھیں لکھا کہ جونہی میرا خط ملے، کوفہ چلے آؤ۔ اور بتایا کہ ہم نے مصر میں موجود اپنے بھائیوں (سبائیوں) سے خط کتابت کی ہے اور اب ہم بغاوت کی تیاریاں کررہے ہیں اشتر نخعی اور اس کے ساتھی حضرت عبدالرحمن بن خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی آنکھ بچا کر کھسک گئے اور سیدھے کوفہ آن اترے۔ تمام سبائی اور ان کے ہم نوا مسجد میں اکٹھے ہوئے۔ اشتر نخعی نے لوگوں کو بغاوت پر اکسایا اور جھوٹ بولا کہ میں امیر المومنین عثمان کے ہاں سے آیا ہوں۔ تمھارے حاکم سعید بن عاص بھی ان کی خدمت میں موجود تھے۔ وہ دونوں اس امر پر متفق ہوچکے ہیں کہ تمھارے وظائف میں کمی کر دی جائے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عاص رضی اللہ عنہ کے درمیان سرے سے ایسی بات
Flag Counter