Maktaba Wahhabi

232 - 241
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف۔ بڑی نیک اور فاضل خاتون تھیں۔ ننھے محمد کو انھوں نے ماں کا پیار دیا تھا۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بہت عزت کرتے تھے۔ وہ اسلام لائی تھیں۔ یثرب کی طرف ہجرت بھی کی تھی اور بعد ازاں وہیں وفات پائی تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کاشانۂ نبوی میں پرورش پائی تھی۔ ابوطالب کی آمدنی کم تھی اور وہ بوڑھے بھی ہوچکے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ ابھی بچے تھے۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کر کے ان کا کاروبار سنبھال چکے تھے۔ ابوطالب کی کم آمدنی اور کثیر اخراجات کا آپ کو بخوبی اندازہ تھا۔ قریش ان دنوں شدید مالی بحران کا شکار تھے۔ ایک روز آپ اپنے دوسرے چچا عباس بن عبدالمطلب کے ہاں گئے جو خاصے مالدار تھے۔ آپ نے ان سے کہا کہ آپ کے بھائی ابوطالب بیچارے نادار ہیں۔ اخراجات بھی ان کے خاصے ہیں۔ حالیہ معاشی بحران نے انھیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ میرے خیال میں ہمیں ان کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ ایسا کرتے ہیں کہ ان کے ایک بیٹے کی پرورش کا ذمہ آپ لے لیجیے۔ اور ایک کو میں اپنی کفالت میں لے لیتا ہوں۔ عباس نے رضا مندی کا اظہار کیا تو دونوں چچا بھتیجا ابوطالب کے ہاں گئے اور اُن سے کہا کہ جب تک لوگ حالیہ معاشی بحران سے نہیں نکلتے، آپ کے گھریلو اخراجات ہم اٹھاتے ہیں۔ ہم نے سوچا ہے کہ آپ کا ایک بیٹا عباس کے ہاں پرورش پائے اور ایک میرے ہاں۔ یوں آپ کا بوجھ ہلکا ہوجائے گا۔ ابوطالب نے کہا کہ عقیل کو اگر تم لوگ میرے لیے چھوڑ دیتے ہو تو پھر جو چاہے سو کرو، چنانچہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی کی پرورش کا ذمہ اٹھایا اور عباس نے جعفر کو سنبھال
Flag Counter