Maktaba Wahhabi

30 - 241
کو باہر بھیج دیجیے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فکر مت کیجیے یہ آپ ہی کا گھر ہے اور یہ میری بیٹیاں ہیں۔ ان کے سامنے آپ جو کہنا چاہیں، کہہ سکتے ہیں۔ اِس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اذنِ ہجرت مل گیا ہے۔‘‘ عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا مجھے ہمراہی کا شرف حاصل ہوگا۔ فرمایا: ہاں۔ آپ بھی میرے ساتھ چلیں گے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ واللہ! اس سے پہلے مجھے نہیں پتہ تھا کہ خوشی کی وجہ سے بھی آنسو نکل پڑتے ہیں۔ اُس روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والد محترم سے یہ فرمایا کہ ہاں، آپ بھی میرے ساتھ چلیں گے تو والد محترم بے اختیار رو دیے۔ تب مجھے پتہ چلا کہ خوشی کی وجہ سے بھی آنسو نکل آیا کرتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! میرے پاس دو سواریاں ہیں جو میں نے اِسی وقت کے لیے تیار کر رکھی تھیں۔ عبداللہ بن اُرَیقط کو راستے کے رہبر کے طور پر ساتھ لیا گیا اور اسے اِس کام کی اجرت دی گئی۔[1] یوں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہمدمِ دیرینہ کے ہمراہ مدینہ ہجرت کی۔ مدینہ پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین و انصار کے درمیان مؤاخات کا رشتہ قائم کر دیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا رشتۂ مؤاخات خارجہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ قائم ہوا۔ آپ نے خارجہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ہاں قیام کیا۔ انھوں نے اپنی بیٹی حبیبہ آپ کے عقد میں دے دی۔
Flag Counter