Maktaba Wahhabi

31 - 241
خارجہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کا شمار کبار صحابہ میں ہوتا ہے۔ وہ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ انھیں صفوان بن امیہ نے اپنے باپ کے بدلے میں شہید کیا تھا۔ صفوان کے باپ امیہ کو خارجہ اور معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہما نے موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی جان، مال اور زندگی اسلام کے لیے وقف کر دی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اُن کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ’’ہم پر جس کسی کا بھی احسان تھا، اُسے ہم نے چکا دیا سوائے ابوبکر کے ۔ اُن کا ہم پر جو احسان ہے اُسے روز قیامت اللہ تعالیٰ ہی چکائے گا۔ ابوبکر کے مال سے مجھے جتنا فائدہ پہنچا، اُتنا فائدہ مجھے کسی کے مال سے نہیں پہنچا۔ میں نے جسے بھی اسلام کی دعوت دی اُس نے پس و پیش کیا سوائے ابوبکر کے، ابوبکر نے بلا تردد اسلام کی دعوت قبول کی۔‘‘ [1] ہجرت کے پانچویں برس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ساتھ لیے مکہ روانہ ہوئے۔ عمرے کا قصد تھا۔ قریش کو خبر ہوگئی کہ آپ مکہ کی طرف آرہے ہیں۔ انھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ آپ کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا تاکہ وہ قریش مکہ کو بتائیں کہ مسلمان جنگ کرنے نہیں آئے۔ وہ تو محض عمرہ کرنے آئے ہیں۔ اس کے باوجود قریش مکہ مُصِر رہے کہ مسلمان مکہ میں نہیں آسکتے۔ فریقین میں مذاکرات ہوئے۔ آخریہ طے ہوا کہ مسلمان مدینہ لوٹ جائیں اور اگلے برس عمرے کے لیے آئیں۔ صلح نامے کی بعض شرائط وقتی طور پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی سمجھ
Flag Counter