Maktaba Wahhabi

35 - 241
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی اطلاع دینے آئے۔ آپ نے فرمایا: ’’ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ! ابوبکر زود رنج آدمی ہیں۔ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو مارے غم اور رقت کے تلاوت نہیں کر پائیں گے۔ اگر آپ عمر سے نماز پڑھانے کو کہہ دیں تو بہتر ہو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابوبکر ہی سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو۔ حفصہ رضی اللہ عنہا بھی حاضر خدمت ہوئیں اور وہی بات کہی جو میں نے کہی تھی۔ آپ نے ڈانٹ دیا: ’’بلاشبہ تم تو یوسف والیاں ہو۔ ابوبکر ہی سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ناراض ہو کر کہا: ’’تم سے تو مجھے کبھی بھلائی نہ ملی۔‘‘ [1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز کا آغاز کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قدرے افاقہ معلوم ہوا۔ آپ دو آدمیوں کے سہارے مسجد میں تشریف لائے۔ کمزوری کے مارے پاؤں لٹکے ہوئے تھے اور زمین پر لکیریں کھنچتی آتی تھیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی آہٹ پائی تو پیچھے ہٹنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ کھڑے رہیے۔ آپ آگے تشریف لائے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں طرف بیٹھ گئے۔ یوں آپ لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھاتے رہے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے رہے۔ حضرت
Flag Counter