Maktaba Wahhabi

101 - 224
تہدید کے لیے بھی ہے ، جیسے: ﴿اعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ﴾ (فصلت: ۴۰) ’’جو جی میں آئے کرو۔‘‘ [1] نہی تحریم کے علاوہ دوسرے معانی جیسے کراہت و تحقیر کے لیے بھی ہے۔۔ جیسے اس آیت میں ہے: ﴿لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْکَ اِلٰی مَا مَتَّعْنَابِہٖٓ اَزْوَاجًا مِّنْہُمْ﴾ (الحجر: ۸۸) ’’اپنی آنکھ اُٹھا کر ان جوڑوں کو نہ دیکھو جنہیں ہم نے کچھ چیزوں سے بہرہ ورکیا۔‘‘ اسی طرح ارشاد و رہنمائی کے لیے بھی ہے: ﴿لَا تَسْئَلُوْا عَنْ اَشْیَآئَ اِنْ تُبْدَلَکُمْ تَسُؤْکُمْ﴾ (المائدہ: ۱۰۱) ایسی باتیں نہ پوچھو جو تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بُری لگیں ۔‘‘ [2] امر صیغۂ خبر کے لیے اور نہی صیغۂ خبر و نفی کے لیے ہے۔ نصوص سے احکام شرعیہ کے استنباط ، مناہج و طرق اور اختلاف فقہاء میں ان معانی کے اثرات پائے جاتے ہیں ۔ کبھی احوال کلمہ کے اختلاف کی وجہ سے معنی میں نہیں مگر فہم نص میں علماء کا اختلاف ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ اس آیت میں ہے: ﴿وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ ط﴾ (البقرہ: ۲۸۲) ’’کسی لکھنے والے کو ضرر دیاجائے نہ گواہ کو ( یا نہ لکھنے والا ضرر دے نہ گواہ)‘‘ بعض کاخیال ہے کہ کاتب و شہید سے نقصان پہنچانا مراد ہے اس طرح کہ لکھنے والا وہ بات لکھ دے جو اسے املا نہ کرائی گئی ہو اور شاہد خلاف واقعہ کی شہادت دے دے۔ ان کی دلیل سیّدنا ابن عباس کی یہ قراء ت ہے: وَلَا یُضَآرِرْ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ… دوسرے فریق کا خیال ہے کہ اس سے کاتب و شہید کو ضرر پہنچنا مراد ہے وہ اپنے کام اور مصروفیات سے
Flag Counter