Maktaba Wahhabi

66 - 224
اس کے بعد سیّدنا طلحہ کے گھر والوں کے بارے میں فرداً فرداً پوچھنا شروع کیا ۔ برادر زادے بچے اور ان کی مائیں کیسی ہیں ؟ فلاں کا کیا حال ہے؟ فلاں کس طرح ہے؟ کچھ لوگ جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل نہیں تھا اور وہ اصحابِ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی انسانی عظمت و شرافت کو اچھی طرح نہیں جان سکے تھے۔ انہیں تعجب ہوا کہ … دو آدمی جو فرش کے کنارے بیٹھے تھے وہ بول اُٹھے: اللہ انصاف فرمائے۔ کل انہیں سے جنگ کر رہے تھے اور پھر جنت میں ان کے بھائی ہو جاؤ گے ؟ اتنا سننا تھا کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے غضب ناک ہو کر فرمایا: اُٹھ جاؤ اللہ کی زمین سے دُوری اور تباہی و بربادی رکھنے والے۔ میں اور طلحہ جنت میں اس طرح قریب نہ ہوں گے تو کون ہو گا؟ کون ہو گا؟ [1] کسی نے جنگ جمل میں آپ کے مخالفین کے بارے میں سوال کیا۔ کیا وہ مشرک ہیں ؟ آپ نے فرمایا: وہ شرک سے دُور رہے۔ اس نے پھر پوچھا: کیا وہ منافق ہیں ؟ آپ نے فرمایا: منافقین اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں ۔ اس کے بعد اس نے سوال کیا: پھر وہ کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ہمارے بھائی ! جنہوں نے ہم سے بغاوت کی۔[2] سیّدنا علی بن یاسر جو جنگ جمل میں اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہ اکے موقف کے خلاف تھے ان کے سامنے کسی نے سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہ اکے بارے میں کچھ کہا تو انہوں نے غصہ کے عالم میں اسے ڈانٹا۔ چپ ہو جا ! بھونکنے والے قبیح آدمی! کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب زوجہ کو ایذا پہنچانا چاہتا ہے؟ وہ جنت میں بھی آپ کی زوجہ محترمہ رہیں گی۔ انہوں نے امن کی راہ اختیار کی۔ اور ہمیں معلوم ہے کہ وہ دنیا و آخرت میں آپ کی محبوب زوجہ ہیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعہ ہمارا امتحان لیا کہ ہم ان کی اطاعت کرتے ہیں یا خدا کی۔ [3] اس سے بلند نمونۂ ادب اور کیا ہو سکتا ہے؟ جو ایسے انسانوں نے پیش کیے جن کے
Flag Counter