Maktaba Wahhabi

80 - 224
استعمال نہ کیجیے۔ سب سے پہلے ابلیس نے قیاس کا آغاز کیا۔ اسے جب حکم ملا کہ آدم کو سجدہ کرو تو اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں ۔ تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ پھر انہوں نے آپ سے پوچھا: مجھے ایسا کلمہ بتلائیے جس کا اوّل شرک اور آخر ایمان ہو؟ آپ نے کہا: میں نہیں جانتا۔ جعفر نے کہا یہ لا الٰہ الا اللہ ہے۔ اگر کوئی لا الٰہ کہہ کر رُک گیا تو کافر ہو جائے گا۔ اسی کلمہ کا اوّل شرک اور آخر ایمان ہے۔ اچھا بتائیے کہ ایسا قتل جو اللہ کے یہاں حرام ہو زیادہ بڑا گناہ ہے یا زنا؟ آپ نے کہا: قتل۔ انہوں نے فرمایا: اللہ نے قتل کے لیے دو شہادت قبول فرما لی ہے لیکن زنا کے لیے چار ضروری ہے۔قیاس یہاں آپ کے لیے کہاں فائدہ مند رہا؟ … اور بتائیے خدا کے یہاں روزہ بڑا ہے یا نماز؟ آپ نے کہا: نماز۔ انہوں نے فرمایا: عورت حیض سے فراغت کے بعد روزوں کی قضا کرتی ہے لیکن نماز کی نہیں ۔ بندۂ خدا ! اللہ سے ڈرتے رہیے اور قیاس نہ کیجیے۔خدا کے یہاں جب ہم اور آپ کھڑے ہوں گے تو ہم کہیں گے اللہ نے اور اس کے رسول نے یہ فرمایا۔ اور آپ یہ کہیں گے ہمارا قیاس اور ہماری رائے یہ ہے۔ تو اللہ جو چاہے گا ہمارے اور آپ کے بارے میں فیصلہ فرما ئے گا۔[1] امام جعفر کے سوالات ایسے نہیں تھے کہ امام ابو حنیفہ جیسے شخض ان کا جواب نہ دے سکیں لیکن اہل بیت رسول کا یہ ادب و احترام تھا کہ وہ خاموش رہے۔ مذکورہ مباحثات سے پتہ چلتا ہے کہ اعلیٰ و ارفع ادب نبوی فریقین کا معین و مدد گار رہا کرتا تھا اور ان کے اختلافات بھی باہمی ربط و تعلق کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ پیدا کر سکے۔ مؤرخین نے اس دور کی شدت کے جو بعض واقعات تحریر کیے ہیں وہ عام طور پر کلامی فرقوں کے ہیں جن کے اختلافات اعتقادی اُمور میں پائے جاتے تھے اور وہ ایک دوسرے کی طرف کفر و فسق اور بدعت کی نسبت کرنے لگے تھے۔کتب تاریخ میں ان کے بھی ایسے واقعات مل جائیں گے کہ انہوں نے ادب اختلاف کا التزام کیا ہے۔
Flag Counter