Maktaba Wahhabi

112 - 184
تیسرا مبحث: 63 ہجری میں اہل مدینہ کا یزید بن معاویہ کے خلاف خروج سیدنا معاویہ 60 ہجری میں فوت ہو گئے، ان کے بعد ان کے بیٹے یزید کی بیعت کی گئی، ان کی بیعت میں تمام اہل حل و عقد شامل تھے، جن میں ابن عباس، ابن عمر، نعمان بن بشیر اور دیگر جلیل القدر صحابہ کرام بھی شامل تھے۔ یزید کے خلیفہ بننے کی وجہ سے کچھ اختلافات پیدا ہوئے چنانچہ چند لوگوں نے ان کی بیعت نہیں کی، حالات کچھ خراب ہونے کے بعد دوبارہ معمول پر آ گئے۔ اہل مدینہ میں سے متعدد افراد نے یزید بن معاویہ کے ہاتھ پر بیعت کی اور اہل مدینہ کی با اثر شخصیات پر مشتمل ایک گروپ یزید بن معاویہ کے پاس گیا، جس پر یزید نے ان کی خوب آؤ بھگت کی اور عزت افزائی کی جس پر انہوں نے یزید کی بیعت کر لی، پھر یہ گروپ مدینہ واپس لوٹ آیا، لیکن جس وقت مدینہ میں داخل ہوئے تو یزید کی بیعت توڑ دی اور یزید کی بیعت ختم کر کے حنظلہ غسیل الملائکہ کے بیٹے عبداللہ کی بیعت کر لی۔ اس پر سیدنا نعمان بن بشیر لوگوں کو پہلے سے موجود اجتماعی بیعت کو توڑنے سے خبردار کرتے رہے، انہوں نے لوگوں کو فتنے سے خبردار کیا اور سمع و طاعت پر قائم رہنے کا حکم دیا، یہی کام عبد اللہ بن عمر نے بھی کیا، جیسے کہ صحیح مسلم میں نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں : " ابن عمر یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں رونما ہونے والے واقعہ حرہ کے وقت عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے تو ابن مطیع نے کہا ابو عبدالرحمن [ابن عمر کی کنیت]کے لیے تکیہ رکھو، تو ابن عمر نے کہا میں آپ کے پاس بیٹھنے کے لیے نہیں آیا میں تو آپ کے پاس اس لئے آیا ہوں کہ آپ کو ایک حدیث بیان کروں یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس نے اطاعتِ امیر سے ہاتھ کھینچ لیا تو وہ
Flag Counter