Maktaba Wahhabi

47 - 184
تیسرا مبحث اس بارے میں احادیث نبویہ کہ فاسق مسلم حکمران کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں ہے، اور امت اسلامیہ کا اس پر اجماع ہے جب تک مسلمان حاکم سے ایسا کفر صادر نہ ہو جس کے کفر ہونے کے متعلق سب مسلمان متفق ہوں تو محض ظلم و زیادتی اور فسق و فجور کی بنا پر مسلمان حاکم کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں ہے،اس کے متعلق احادیث کی بہت بڑی تعداد موجود ہے ان میں سے کچھ دوسری فصل میں گزر چکی ہیں اور ان کے اسی معنی اور مفہوم کے متعلق ساری امت کا متفقہ طور پر اجماع بھی ہے۔بلکہ یہ چیز اہل سنت و الجماعت کے ہاں عقائد کے بنیادی مسائل میں شامل ہے، نیز اہل سنت نے ان مسائل میں اہل بدعت اور خصوصی طور پر خارجیوں کی اس میں واضح مخالفت کی ہے، نیز عقیدے کی چھوٹی بڑی کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جس میں اس موضوع پر گفتگو نہ کی گئی ہو۔ چنانچہ ابن بطال رحمہ اللہ کہتے ہیں : "ان احادیث میں ظالم حکمرانوں کے خلاف بغاوت ترک کرنے اور اس کی سمع و اطاعت کرنے کی واضح دلیل ہے، نیز فقہائے کرام کا بھی اس بات پر اجماع ہے کہ صاحب تسلط حکمران کی اطاعت لازمی امر ہے جب تک وہ نماز جمعہ اور خود جہاد کا اہتمام کریں،فقہائے کرام کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ ظالم حکمران کی اطاعت اس کے خلاف بغاوت کرنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ اس طرح سے معصوم جانوں کو تحفظ ملتا ہے اور کوئی نئی مصیبت کھڑی نہیں ہوتی۔" اس سے آگے چل کر مزید کہتے ہیں :
Flag Counter