Maktaba Wahhabi

139 - 184
تیسرا مبحث: شام 1402 ہجری میں سانحہ حماہ 1983ء اس انقلابی فتنے کے اثرات اس وقت شروع ہوئے جب کچھ اسلامی جماعتوں کو اپنی عوامی مقبولیت پر گھمنڈ ہونے لگا کہ ہماری دعوت تمام لوگوں میں پھیل چکی ہے، حالانکہ انہوں نے لوگوں کو صحیح عقیدہ سکھایا تھا اور نہ ہی توحید کی دعوت دی تھی، بلکہ ان کا مطمح نظر حکومت کا حصول تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے ہاں اسلامی حکومت قائم کرنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔ اس کی وجہ سے سرکاری فوج سے جھڑپیں بھی ہوئیں اور سرکار کی جانب سے ان پر دائرہ تنگ کیا جانے لگا، اس کے لیے اسلامی تحریک کے مرکزی رہنما مروان حدید کو پکڑ لیا گیا، اس کے بعد انہیں گردن میں زہریلا ٹیکا لگایا گیا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔ اس پر "طلیعہ اسلامیہ" کے کچھ نوجوانوں نے اپنے رہنما کا بدلہ لینے کی کوشش کی انہوں نے سمجھا کہ ہمارے پاس سرکاری فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے قوت اور طاقت ہے، چنانچہ انہوں نے کچھ لوگوں کو قتل کیا اور پھر تخریبی کاروائیوں میں ملوث ہو کر بم دھماکے بھی کئے اور اس کے لیے انہوں نے زیر زمین بنکر اور سرنگیں بھی کھودیں ۔ مرکزی تحریک کے ذمہ داروں نے انہیں ایسے اقدامات سے روکا لیکن وہ اپنی سرگرمیوں سے باز نہ آئے، بلکہ انہیں یہ طعنہ دینے لگے کہ تم جہاد کے خلاف ہو۔ اس کے "طلیعہ اسلامیہ " کے چند افراد نے اعلانیہ جہاد کے کے لیے صدائے عام لگائی اس پر سرکاری فوج نے حماہ شہر کا محاصرہ کر لیا اور فوج کی جانب سے لڑاکا طیاروں،ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں سمیت تمام تر عسکری آلات کو بروئے کار لاتے ہوئے خوب گولہ باری اور پورے شہر کو تہس نہس کر کے رکھ دیا، جس کے نتیجے میں 30 ہزار سے زائد مسلمانوں کی
Flag Counter