Maktaba Wahhabi

125 - 184
تاہم اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ سلطنت عباسیہ کا پھیلاؤ اتنا نہیں تھا، بلکہ متوکل کے دور تک اسلام اور تمام مسلمانوں کے لیے فخر کا باعث تھی، البتہ اموی سلطنت سے قدرے کم تھی۔ 3۔ اسی فتنے کی وجہ سے عباسی سلطنت کے قیام کے لیے اعلانیہ دعوت دی گئی،اس مرحلے میں محمد بن علی بن عبد اللہ بن عباس کو خلیفہ تسلیم کرنے کے لیے لوگوں کو قائل کیا گیا پھر ان کے بعد ان کے بیٹے ابراہیم کے ہاتھ پر بیعت کی گئی،عباسی سلطنت کے قیام کے لیے پر امن کوششیں 100 ہجری میں شروع ہو گئیں تھی، لیکن اس فتنے کے بعد اموی سلطنت کے خلاف مسلح کوششیں بھی شروع ہو گئیں اور اس کے لیے ابو مسلم خراسانی نے اپنی خدمات پیش کیں،ابو مسلم خراسانی کو ہی ابراہیم نے عباسی سلطنت کے کارندوں کا سربراہ مقرر کیا اور اسے یہ وصیت کی کہ خراسان میں کوئی عربی زبان بولنے والا نہیں ہونا چاہیے، اس پر ولید بن یزید کے قتل ہونے کے بعد ابو مسلم 127 ہجری میں اموی سلطنت کے خلاف حالات بگاڑنے لگا، اعلانیہ طور پر عباسی سلطنت کے قیام کے لیے کوششیں شروع کر دیں،انہوں نے سیاہ لباس زیب تن کیا اور بنو امیہ کو اپنے ہتھیاروں کا نشانہ بنایا، چنانچہ ابو مسلم خراسان کے حالات خراب کرنے کے بعد وہاں پر تسلط حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا، پھر اس کے بعد ابو مسلم نے عراق کی راہ لی اسے بھی بنو امیہ سے چھین لیا پھر عباسی لشکر آگے بڑھتے ہوئے اموی سلطنت سے بقیہ علاقے بھی چھینتا گیا یہاں تک کہ 132 ہجری میں آخری اموی خلیفہ مروان بن محمد کو بھی قتل کر دیا۔ طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابو مسلم نے اموی سلطنت کے خلاف کاروائیوں میں 6 لاکھ لوگوں کو باندھ کر قتل کیا تھا، معرکوں میں قتل ہونے والے اس تعداد کے علاوہ ہیں ۔ اسی طرح عبد اللہ بن علی --عباسی خلیفہ ابو عباس سفاح کے چچا--نے دمشق میں داخل ہو کر صرف تین گھنٹوں میں 50 ہزار لوگوں کو ابدی نیند سلایا تھا۔ ٭٭٭
Flag Counter