Maktaba Wahhabi

146 - 184
سے لوگوں کو بد ظن کرنا شروع کیا اور اس کے لیے یہ بات گھڑی کہ: علمائے کرام کو عصرِ حاضر کے تقاضوں اور حقائق کا علم نہیں ہے، یہ طبقہ سیاست سے نا بلد ہے، یا اسی طرح کے دیگر الزامات لگائے اور لوگوں کا علمائے کرام سے اعتماد ختم کر دیا۔ اس کے بعد کچھ حکام سے سر زد ہونے والی غلطیوں کو لے کر انہیں صرف بڑھا چڑھا کر بیان کرنا ہی شروع نہیں کیا بلکہ اس کی بڑے منظم انداز سے خوب تشہیر بھی کی، ان کی مجلسوں اور محفلوں کا موضوعِ سخن ہی یہی ہوتا تھا، یہاں تک کہ حکمران اور رعایا کے مابین بھی انہوں نے ایک خلیج کھڑی کر دی۔ اسی طرح جب 1411 ہجری 1990ء میں خلیج کا پہلا بحران پیدا ہوا تو راسخ علمائے کرام نے یہ فتوی جاری کیا کہ [نظریہ ضرورت کی ایک شق]"دو خرابیوں میں سے ہلکی کا ارتکاب کرنا جائز ہے " کی بنیاد پر کہا کہ عیسائیوں سے مدد لی جا سکتی ہے، تو سید قطب کے ماننے والوں نے اسے غنیمت سمجھا اور کہنے لگے کہ یہ دیکھو ہماری ماضی کی باتوں کی دلیل آج روزِ روشن کی طرح عیاں ہے، انہیں ان حالات میں لوگوں کو علمائے کرام سے دور کرنے کا بہت بڑا موقع مل گیا، مزید برآں انہوں نے علمائے کرام کے خلاف خوب جھوٹا پراپیگنڈہ بھی کیا۔ پھر انہوں نے لندن [1]میں "المنتدى الإسلامي"قائم کی وہاں سے بزعم خویش ایک مجلہ بنام: "السنَّة " کا اجرا کیا حالانکہ یہ حقیقت میں فتنوں اور بدعات سے بھرا ہوا مجلہ تھا، اس میں اہل علم اور حکمرانوں سے عوام کو دور کرنے پر خوب زور دیا گیا۔ پھر حکمران اور امیر کی صورت میں لوگوں کی فطری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے سید
Flag Counter