Maktaba Wahhabi

169 - 184
جب راسخ علمائے کرام ہی خاموشی اختیار کریں تو نچلے طبقے کے لوگوں کو ویسے ہی خاموش رہنا چاہیے؛ کیونکہ راسخ علمائے کرام کو زیادہ علم ہوتا ہے کہ کس جگہ کیا بات کرنی ہے اور کس جگہ بات کرنے کا فائدہ ہوتا ہے اور کس جگہ نہیں ہوتا، لہٰذا نچلے طبقے کے تشنگان علوم کا سینہ بھی اسی طرح فراخ ہونا چاہیے جس طرح بڑے علمائے کرام کا ہے۔ پانچویں علامت: علامہ، محدث اور امام جیسے بڑے بڑے القابات کو اپنے لیے پسند کرنا۔ اہل علم اور بڑی عظیم صلاحیتوں کے مالک علمائے کرام سے یہ مشہور ہے کہ وہ اپنے آپ کو انتہائی معمولی فرد سمجھتے ہیں،وہ اپنے آپ کو اس مقام کا اہل نہیں سمجھتے کہ انہیں بڑے بڑے القابات سے نوازا جائے، جس قدر ان کے علم میں پختگی آتی جاتی ہے،انہیں اسی بقدر اپنے بارے میں علم ہوتا جاتا ہے کہ انہیں کیا کیا چیز معلوم نہیں ہے، انہیں پتا چل جاتا ہے کہ کتنی بڑی مقدار میں علم سے اب بھی بہرہ ور نہیں ہو سکے، سلف صالحین کی سیرت پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس قدر اپنے آپ کو معمولی سمجھتے تھے۔ یہ اہل بدعت کا طریقہ کار رہا ہے کہ وہ نا اہل لوگوں کو بڑے بڑے القاب دیتے ہیں تا کہ لوگوں میں دھوکا دہی سے ان کے باطل نظریات پھیلائے جائیں ۔ چنانچہ شاطبی رحمہ اللہ اہل بدعات کی علامات ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں : " متقدمین مشہور و معروف اہل علم اور نیک لوگ جن کا اپنا ایک حلقہ ہے انہوں نے جن کے متعلق مذمت کی ہے انہی کو بڑے بڑے القاب دیتے ہیں اور سلف صالحین کی مخالفت کے دلدادہ اور شاذ موقف رکھنے والے افراد کی مدح سرائی کی جاتی ہے۔ خارجیوں کی جانب سے صحابہ کرام کو نعوذ باللہ کافر قرار دینا اس علامت کی اصل اور بنیاد ہے؛ کیونکہ خارجیوں نے ان لوگوں کے بارے میں نا زیبا الفاظ
Flag Counter