Maktaba Wahhabi

176 - 184
نصیحت کرنی ہے تو پھر صرف علیحدگی میں کرو"[1] ابن نحاس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "حاکم وقت کے ساتھ سب کے سامنے بات کرنے کی بجائے علیحدگی میں بات کرنا بہتر عمل ہے، بلکہ اگر خفیہ اور تنہائی میں اس طرح بات کی جائے کہ کوئی تیسرا شخص موجود نہ ہو تو یہ سب سے بہتر ہے"[2] شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں : "حکمرانوں کے عیوب لوگوں میں عام کرنا اور اسے اپنی تقاریر کا حصہ بنانا سلف کا منہج نہیں ہے؛ کیونکہ اس سے انقلابی تحریکیں پیدا ہوتی ہیں،حکمرانوں کی نافرمانی کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور نتیجہ غیر مفید بلکہ نقصان دہ بغاوت کی صورت میں نکلتا ہے،البتہ سلف صالحین کا طریقہ کار یہ ہے کہ حکمران سے براہِ راست بات کریں،یا خط لکھ دیں یا ایسے علمائے کرام سے بات کریں جن کا حکمران سے رابطہ ہے، تا کہ وہ حکمران کی صحیح رہنمائی کریں ۔ برائی کا رد برائی کرنے والے کا نام لیکر نہیں کیا جاتا بلکہ صرف برائی کا رد کیا جاتا ہے، اس لیے زنا، شراب نوشی، ربا خوری وغیرہ کی مذمت کریں لیکن ان کاموں کا ارتکاب کرنے والوں کا نام مت لیں،صرف برائی کی مذمت کریں کرنے والا کون ہے؟ اس کا نام مت لیں چاہے وہ حکمران ہے یا عوام "[3] ٭٭٭
Flag Counter