Maktaba Wahhabi

34 - 184
دوسری وجہ: جو شخص ہتھیار اٹھا کر اہل سنت و الجماعت کے عقیدے سے متصادم رائے کی جانب دعوت نہیں دیتا، جیسے کہ جنگ جمل[1]، صفین[2]، حرّہ[3]، جماجم[4] اور دیگر مواقع پر ہوا، بلکہ اس کا گمان یہ ہوتا ہے کہ ہتھیار اٹھانے سے مطلوبہ مثبت اہداف حاصل ہو جائیں گے تو یہ اس کی خام خیالی ہے، بلکہ پہلے سے زیادہ حالات خراب ہوتے ہیں،اور آخر میں جا کر نہیں وہ بات سمجھ میں آتی ہے جو شریعت شروع سے ہی انہیں سمجھا رہی ہے، ان لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں اس نفس معاملہ میں شرعی نصوص کا ادراک نہیں ہوتا، یا ادراک تو ہوتا ہے لیکن اس کے ہاں ثابت شدہ نہیں ہوتیں،جبکہ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان نصوص کو منسوخ سمجھتے ہیں جیسے کہ ابن حزم [کچھ ایسی نصوص کو منسوخ سمجھتے تھے] اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان نصوص کی تاویل کرتے ہیں اور یہ چیز بہت سے مجتہدین میں پائی جاتی ہے۔" حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں : "خارجی دو قسم کے ہوتے ہیں : پہلی قسم: سیدنا علی کے خلاف بغاوت کرنے والے خارجی ہیں جیسے کہ نافع بن ازرق اور اسی طرح کے دیگر لوگ۔ دوسری قسم: جو محض حکمرانی کی چاہت میں باغی ہو گئے، اس میں کوئی نظریاتی
Flag Counter